اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے دنیا بھر میں 11 مقامات کے حیاتیاتی تنوع اور ثقافتی ورثے کو تحفظ دینے کی اہمیت کے اعتراف کے طور پر انہیں محفوظ حیاتیاتی علاقوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جانوروں اور پودوں کی بڑھتی اسمگلنگ جنگلی حیات کی معدومیت اور ایکو سسٹم کی بے بسی کا سبب
اس فہرست میں شامل کیے جانے والے علاقے کولمبیا، ڈومینیکن ریپبلک، گیمبیا، اٹلی، منگولیا، فلپائن، جمہوریہ کوریا اور سپین میں واقع ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے جب اس فہرست میں دو ایسے علاقے بھی شامل کیے گئے ہیں جو ایک سے زیادہ ممالک کی حدود میں آتے ہیں۔ ان میں ایک جگہ بیلجیم اور نیدرلینڈز میں اور دوسری اٹلی اور سلوانیہ میں ہے۔
محفوظ حیاتیاتی علاقے
کسی جگہ کو یہ درجہ دینے کے لیے کسی جگہ کا نام اس ملک کی حکومت پیش کرتی ہے اور علاقے پر اُسی ملک کا اختیار ہوتا ہے۔ بعدازاں یونیسکو ‘انسانی اور حیاتیاتی تنوع’ (ایم اے بی) پروگرام کے تحت مشاورت کے بعد اس علاقے کو یہ درجہ دیتا ہے۔ ‘ایم اے بی’ ایسے علاقوں کی نامزدگی کا بین الحکومتی پروگرام ہے۔
نئے محفوظ حیاتیاتی علاقوں کی نامزدگی کے بعد دنیا بھر میں ایسی جگہوں کی تعداد 759 ہو گئی ہے۔ یہ جگہیں 136 ممالک میں واقع ہیں اور مجموعی طور پر 7,442,000 مربع کلومیٹر (تقریباً 2,870,000 مربع میل) کا احاطہ کرتی ہیں جو کہ آسٹریلیا کے رقبے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت: جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے فورس کا قیام، پہلے بیج کی پاسنگ آؤٹ پریڈ
دنیا بھر میں ایسی جگہوں پر تقریباً 27 کروڑ 50 لاکھ لوگ رہتے ہیں اور ان میں تمام قدرتی و نیم قدرتی ماحولیاتی نظام شامل ہیں۔
حیاتیاتی تنوع کا بحران
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے کہا ہے کہ عالمی برادری سے محفوظ قرار دیے گئے حیاتیاتی علاقوں کی تعداد بڑھانے کے لیے کہا جا رہا ہے اور یہ نئے علاقے حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے، مقامی آبادیوں اور قدیمی مقامی لوگوں کے رہن سہن کو بہتر بنانے اور سائنسی تحقیق میں اضافے کے لیے اہم کردار ادا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:آزاد کشمیر: محکمہ جنگلی حیات نے 2 نایاب اژدھوں کو ریسکیو کرلیا
ان کا کہنا ہے کہ یہ قدم ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے جب انسانیت کو حیاتیاتی تنوع کے بحران اور موسمیاتی ابتری کا سامنا ہے۔
اہم مقاصد
یونیسکو نے واضح کیا ہے کہ محفوظ حیاتیاتی علاقوں کا اہم سائنسی کردار ہوتا ہے۔ یہ ماحولیاتی تحقیق و نگرانی کی جگہ ہوتے ہیں اور ایسی قابل قدر معلومات فراہم کرتے ہیں جن سے ماحولیاتی انتظام اور پالیسی سے متعلق فیصلوں میں مدد ملتی ہے۔
مزید برآں، یہ علاقے حیاتیاتی تنوع پر کُنمِنگ ۔ مانٹریال عالمی فریم ورک جیسے معاہدوں میں طے کردہ عالمگیر ترقیاتی اہداف کے حصول میں مدد دیتے ہیں۔ اس فریم ورک کا مقصد 2030 تک کرہ ارض کے ماحولیاتی نظام کے اہم حصوں کو تحفظ دینا اور انہیں بحال کرنا ہے۔
ان سے مقامی پائیدار ترقیاتی تصورات کو فروغ اور حیاتیاتی تنوع کو تحفظ ملتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔