چین کے نوجوان ملازمین میں ان دنوں ایک ٹرینڈ خاصا مقبول ہورہا ہے اور وہ جوش و خروش کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپنی نوکریوں، کھڑوس باسز اور ساتھی ورکرز کو فروخت کے لیے پیش کررہے ہیں۔
چینی میڈیا کے مطابق، نوجوان ملازمین معروف ای کامرس پلیٹ فارم ’علی بابا‘ کی ذیلی کمپنی ’ژیانیو‘ پر یہ آفرز پیش کررہے ہیں اور جوق در جوق اس ٹرینڈ کا حصہ بن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں بڑی تعداد میں ملازمین کی ضرورت، کوالیفکیشن کیا ہو؟ تنخواہ کتنی ملے گی؟
نوجوان ملازمین کی جانب سے اب تک 500 سے زائد ایسی پوسٹس کی جاچکی ہیں جن میں ملازمین ایسی نوکریوں، مالکان (باسز) اور ساتھی ورکرز کو فروخت کے لیے پیش کررہے ہیں جن سے وہ عاجز آچکے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹس کے مطابق، نوکریوں، مالکان اور ساتھی ورکرز کو 2 یوآن سے لے کر 80 ہزار یوآن میں ’فروخت‘ کیا جارہا ہے۔
سینٹرل چائنا سے تعلق رکھنے والی ایک چینی ورکر نے اپنی نوکری 8 ہزار یوآن میں فروخت پر لگائی۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا، ’میں صبح جلدی بیدار نہیں ہوسکتی! مجھے 3 ہزار یوآن ماہانہ تنخواہ ملتی ہے، آپ 3 ماہ میں اپنی سرمایہ کاری واپس حاصل کرسکتے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پرائیویٹ ملازمین کی تنخواہیں کیسے کم کر دیں؟
بیجنگ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان ملازم نے اپنی پوسٹ میں لکھا، ’لفظوں کے تیر چلانے میں ماہر ایک کولیگ 3 ہزار 999 یوآن میں برائے فروخت، میں آپ کو اس کولیگ سے ڈیل کرنا اور قربانی کا بکرا نہ بننے کی 10 ٹپس بھی دوں گا۔‘
ایک اور وکر نے اپنی پوسٹ میں اپنے ’کھڑوس‘ باس کو 500 یوآن میں فروخت کے لیے پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ اس کا باس ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ذہنی تناؤ کو دور کرنے کے لیے ملازمین نے ڈیسک پر کیلےاُگا دیے
چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ نوجوان ملازمین کے اس ٹرینڈ کا مقصد ہلکے پھلکے انداز میں ذہنی تناؤ اور جسمانی تھکاوٹ کو دور کرنا اور خوش رہنا ہے۔ علاوہ ازیں یہ ٹرینڈ ثابت کرتا ہے کہ چینی ورکرز ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر ہونے والی ہلکی پھلکی سرگرمیوں کی جانب تیزی سے راغب ہورہے ہیں۔