سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اظہر مشوانی سمیت اپنے دیگر قریبی افراد کی گمشدگی و گرفتاری کے پیچھے ’نیوٹرلز‘ کا ہاتھ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یہ سب انتخابات کے التوا کے لیے کر رہے ہیں۔
عمران خان نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ اظہر مشوانی کا کچھ پتا نہیں کہاں لے جائے گئے ہیں جبکہ میرے خانسامے سے دوران حراست یہ پوچھا جاتا رہا کہ عمران خان کیا کھاتا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور حکومت میں لوگوں کو ایسے نہیں غائب کیا جاتا تھا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان سب معاملات کے پیچھے ’نیوٹرلز‘ ہیں۔ اپنی اس بات کی تائید میں انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ ’کیا آپ کو نظر نہیں آرہا کہ نفرتیں بڑھ رہی ہیں‘۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب حکومت کو پتہ چلا کہ عوام ان کے ساتھ نہیں ہے تو انہوں نے الیکشن سے راہ فرار اختیار کر لی لیکن سب سے زیادہ افسوس اس بات پر ہے کہ جو خود کو نیوٹرل کہتے تھے آج ان کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی پامالی کی گئی اور پاکستانی شہریوں پر تشدد کیا گیا اور نیوٹرلز نے ان چوروں کو قبول کروانے کے لیے یہ سارا ظلم کیا جب کہ ایسا تو انگریزوں کے زمانے میں بھی نہیں ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے موجودہ حکومت کو مسترد کردیا ہے اور نیوٹرلز کے پاس اب بھی وقت ہے کہ اپنی سمت درست کر لیں کیوں کہ مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات میں ہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت نے ازخود نوٹس کے حوالے سے جو بل پارلیمینٹ میں پیش کیا وہ صرف چیف جسٹس اور عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے وکلا پر زور دیا کہ ان سب کو متحرک ہونا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں اصلاحات وہ بھی چاہتے ہیں لیکن موجودہ حکومت کی نیت پر انہیں شک ہے۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے 90 کی دہائی میں سپریم کورٹ پر حملہ کروایا اور سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جو پارٹی الیکشن چاہتی ہو وہ کبھی انتشار نہیں پھیلاتی اور رانا ثناء اللہ نے جو دھمکی آمیز بیان دیا وہ پوری دنیا میں گیا اور یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ شہباز شریف نے سب سے زیادہ لوگ قتل کروائے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نامعلوم افراد گھروں میں گھس کر ہمارے سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھا رہی ہے جبکہ فرانس میں بھی ایک پینشن والے معاملے پر اتنا بڑا احتجاج ہوا لیکن وہاں کسی کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مینار پاکستان والے جلسے کو ناکام بنانے کے لیے پورے شہر کو بند کیا گیا مگر پھر بھی لوگ بڑی تعداد میں آئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس راستے ہرحکومت نکل گئی ہے یہ ملک کی تباہی کا راستہ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ یوں ہی چلتا رہا تو حالات ہاتھ سے نکل جائیں گے تاہم انہوں نے قوم سے کہا کہ وہ کسی قسم کے تصادم میں نہ الجھیں۔
عمران خان نے مفت آٹے کی تقسیم کے دوران لوگوں کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی عزت نفس مجروح کر رہی ہے جبکہ ہم نے کورونا کے دوران بھی لوگوں میں ایک عزت والے طریقے سے پیسے تقسیم کیے تھے۔