کینیا کی عدالت کا فیصلہ، کرائے کے قاتلوں کو سزا مل گئی ماسٹر مائنڈز کو سزا ملنا باقی ہے، اہلیہ ارشد شریف

پیر 8 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

معروف صحافی ارشد شریف شہید کی اہلیہ جویریہ صدیق نے کینیا کی عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے کینیا کی عدلیہ پر بہت زیادہ اعتماد ہوا ہے، میں ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ دوسری طرف مجھے مایوسی بھی ہوئی ہے کہ ایک سال ہوگیا ہے ہمارے ملک میں بڑے بڑے اداروں میں بیٹھے اور بڑی بڑی باتیں کرنے والے کچھ بھی نہیں کر رہے، ابھی تک ہمارے کیس کی شنوائی نہیں ہوئی۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جویریہ صدیق نے کہا کہ ان ملزمان کو کب سزا ملے گی جو پاکستان میں ارشد شریف پر 16 مقدمات درج کروانے میں ملوث تھے اور جنہوں نے ارشد کو دھمکی دی تھی کہ ہم تمہیں سر میں گولی ماریں گے۔ یہ وہی ماسٹر مائنڈ تھے جنہوں نے کینیا کی پولیس کو کرائے کے قاتل کے طور پر استعمال کیا تھا۔ آج کچھ مجرموں کو سزا ہوئی ہے جبکہ باقی مجرموں کو سزا دینے کی بھاری ذمہ داری پاکستانی عدلیہ کے کندھوں پر ہے۔

مزید پڑھیں:ارشد شریف کیس: ریاست نے سپریم کورٹ کے سامنے جرم تسلیم کر لیا، جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس

جویریہ صدیق کا کہنا تھا کہ میں طویل عرصے سے ارشد شریف کے لیے انصاف کی جدوجہد کررہی ہوں، انصاف کی یہ جنگ اکیلے میرے کندھوں پر آ گئی جسے مجھے لڑنا پڑا۔ مجھے خوشگوار حیرت ہوئی کہ کینیا کی ہائیکورٹ کی جج جسٹس سٹیلا موٹوکو نے کسی قسم کا کوئی دباؤ قبول نہیں کیا اور اپنے ہی ملک کے اداروں کے خلاف آئین اور انسانی حقوق کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ دیا۔

جویریہ صدیق اپنے شوہر ارشد شریف کے ہمراہ: فائل فوٹو

انہوں نے کہا ہےکہ پولیس والوں کو سزا دی جائے اور فیملی کو ہرجانہ بھی ادا کیا جائے، جو ہماری استدعا نہیں تھی۔ حالانکہ ہماری استدعا صرف یہ تھی کہ ملزمان کو سزا دی جائے اور تحقیقات کو ہمارے ساتھ شیئر کیا جائے۔

مزید پڑھیں:ارشد شریف قتل سوموٹو کیس: سپریم کورٹ سے سماعت جلد مقرر کرنے کی درخواست

واضح رہے کہ کینیا کی اعلیٰ عدالت نے صحافی ارشد شریف قتل کیس کے معاملے میں ان کی اہلیہ جویریہ ارشد کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کینیا حکومت کو واقعے کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

کینیا ہائیکورٹ کی جج جسٹس سٹیلا موٹوکو نے ارشد شریف پر کینیا کی پولیس کے اہلکاروں کی فائرنگ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیر قانونی قرار دیت ہوئے کہا کہ ہر شخص آئین اور قانون کے سامنے برابر ہے اور اسے زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی گہرائی کے ساتھ تحقیقات ہونا لازم ہیں اور ان پر ہونے والی فائرنگ کے بارے میں معلومات کی عدم فراہمی، حصولِ معلومات کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں:ارشد شریف قتل کیس میں چیف جسٹس سماعت سے اٹھ کر کیوں گئے؟

یاد رہے کہ ارشد شریف اپریل 2022 میں سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد پاکستان چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ خود ساختہ جلا وطنی کے دوران وہ پہلے دبئی پھر کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں مقیم رہے۔ 22 1کتوبر 2022 کی شب وہ نیروبی سے 110 کلومیٹر کے فاصلے پر مگاڈی کے علاقے میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے شہید ہو گئے تھے۔

ارشد شریف نے متعدد پاکستانی نیوز چینلز میں اہم عہدوں پر کام کیا۔ ملک چھوڑنے سے قبل وہ اے آر وائی نیوز سے منسلک تھے تاہم عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا جس کا اعلان ان کے ملک چھوڑنے کے چند دن بعد اے آر وائی انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp