افغانستان میں طالبان حکومت نے ان 3 خواتین کھلاڑیوں کو افغان اسکواڈ کا حصہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے جو اس ماہ پیرس اولمپک گیمز میں افغانستان کی نمائندگی کریں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق، افغانستان اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے ترجمان اتل مشوانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے افغانستان کے بیشتر جلاوطن ارکان پر مشتمل قومی اولمپک کمیٹی کے مشورے سے 6 افغان ایتھلیٹس پر مشتمل دستے کو پیرس اولمپک گیمز میں حصہ لینے کی دعوت تھی، ان ایتھلیٹس میں 3 خواتین اور تین مرد کھلاڑی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان حکام نے اقوامِ متحدہ کے افغان خواتین عملہ پر پابندی عائدکردی
اتل مشوانی نے کہا کہ پیرس اولپمک گیمز میں افغانستان کی جانب سے صرف 3 مرد کھلاڑی ملک کی نمائندگی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تاحال لڑکیوں کے کھیلوں پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے کہا، ’جب لڑکیوں کے کھیل بند ہیں تو وہ قومی ٹیم میں کیسے جاسکتی ہیں۔‘
اتل مشوانی نے بتایا کہ یہ تینوں خواتین اور 2 مرد کھلاڑی افغانستان سے باہر رہ رہے ہیں، صرف ایک جوڈو فائٹر افغانستان میں زیر تربیت ہے، اسکواڈ میں شامل دیگر افغان کھلاڑئی ایتھلیٹکس اور تیراکی میں حصہ لیں گے۔
افغان کمیٹی کے صدر اور جنرل سیکریٹری جلاوطن ہیں؟
دوسری جانب، آئی او سی نے کہا ہے کہ اس نے افغان ٹیم کے بارے میں طالبان حکام سے مشاورت نہیں کی اور انہیں گیمز میں مدعو نہیں کیا گیا۔ آئی او سی کے ترجمان مارک ایڈمز نے گزشتہ ماہ تصدیق کی تھی کہ افغانستان کی قومی اولمپک کمیٹی میں شامل ارکان ہی اس کے ساتھ رابطہ کاری کا ذریعہ ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت کا خواتین کی تعلیم پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ
خیال رہے کہ افغان نیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر اور سیکریٹری جنرل ان دنوں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ تاہم افغان کمیٹی کے سی ای او داد محمد پائندہ اختری افغانستان میں موجود ہیں۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ’خواتین کھلاڑی ملک سے باہر موجود ہیں اور میری کمیٹی نے طالبان حکام سے صرف مرد کھلاڑیوں کے حوالے سے رابطہ کیا تھا۔‘
افغان دستہ سابقہ حکومت کے پرچم تلے گیمز میں شریک ہوگا؟
افغان ترجمان اتل مشوانی نے واضح کیا ہے کہ افغان حکومت صرف 3 مرد ایتھلیٹس کی ذمہ داری لے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت افغان مرد ایتھلیٹس کو تربیت اور اسکالرشپ بھی فراہم کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مقیم افغان مہاجر خواتین کے لیے جرمن اسکالرشپ کا اعلان
اے ایف پی نے دعویٰ کیا ہے کہ پیرس اولمپک گیمز میں افغان دستہ سابقہ مغربی حمایت یافتہ حکومت کے پرچم تلے مقابلوں میں حصہ لے گا جبکہ خواتین کھلاڑی ایتھلیٹکس اور سائیکلنگ میں حصہ لیں گی۔
واضح رہے کہ 2021 میں امریکی فوج کے انخلا اور دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان حکومت نے خواتین کی تعلیمی سرگرمیوں اور ان کے کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی تھی۔ طالبان کے 1996 سے 2001 تک قائم رہنے والے سابقہ دور حکومت میں بھی خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی تھی۔