دریائے نیلم کی ٹراؤٹ مچھلی میں جینیاتی تبدیلی کا انکشاف

منگل 9 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آزاد کشمیر یونیورسٹی میں ماہر حیوانیات و سمکیات پروفیسر ڈاکٹر نزہت شفیع نے انکشاف کیا ہے کہ دریائے نیلم کے ٹھنڈے پانی میں پائی جانے والی ٹراؤٹ مچھلی کی 134 سال کی تاریخ میں جینیاتی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ تبدیلی اتنی بڑی نہیں جس کی بنیاد پر اس مچھلی کو الگ نسل قرار دے دیا جائے۔ ڈاکٹر نزہت نے یہ انکشاف ٹراؤٹ مچھلی پر حال ہی میں اپنی تحقیق کے بعد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں عجیب و غریب مچھلی نے خاتون کو حیران کر دیا

ٹراؤٹ مچھلی ٹھنڈے پانی میں پائی جاتی ہے، اور یہ آزاد کشمیر کے وادی نیلم میں موجود ہے۔ ’وادی نیلم میں بہنے والے دریا سمیت سرکاری اور پرائیویٹ فارموں میں دو طرح کی ٹراؤٹ مچھلی پائی جاتی ہے، جن میں سے ایک براؤن ٹراؤٹ اور دوسری رین بو ٹراؤٹ ہے‘۔

ڈاکٹر نزہت نے وی نیوز کو بتایا کہ پانی کم ٹھنڈا ہونے کی وجہ سے مچھلی میں جینیاتی تبدیلی آئی ہے کیونکہ یہ اس سے بھی زیادہ ٹھنڈے پانی سے آئی ہے۔

گرمی کے موسم میں دریائے نیلم  کے پانی کا درجہ حرارت 15 سے 16 ڈگری تک جاتا ہے اور سردیوں میں 7 سے 9 ڈگری تک ہوتا ہے جبکہ جہاں سے یہ مچھلی لائی گئی ہے ان ممالک میں درجہ حرارت اس سے بھی کم ہوتا ہے۔

 ڈاکٹر نزہت نے آزاد کشمیر میں ماشیر کے جینیاتی تنوع پر ڈاکٹریٹ کیا، جبکہ مختلف مصنوعی فیڈ کے نتیجے میں رین بو ٹراؤٹ کی افزاٰئش پر ایم فل کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں دریائے سندھ کی خاص مچھلی جو پانی سے باہر کئی گھنٹے زندہ رہ سکتی ہے

’وہ پاکستان کی زووالوجیکل سوسائٹی کی آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے نائب صدر ہیں، اس کے علاوہ ڈاکٹر نزہت ایگزیکٹیو کونسل آف زووالوجیکل سوسائٹی پاکستان کی ممبر بھی ہیں اور وہ مچھلیوں  کے بارے میں ایشیائی سوسائٹی کی رکن ہیں‘۔

ڈاکٹر نزہت آزاد کشمیر کی یونیورسٹی میں شعبہ زووالوجی کی چیئرپرسن بھی رہ چکی ہیں۔

آزاد کشمیر میں ٹراؤٹ مچھلی کے 6 سرکاری فارم موجود

ڈاکٹر نزہت نے کہاکہ آزاد کشمیر میں 6 سرکاری فارموں کے ساتھ اب پرائیوٹ فارمز میں بھی ٹراؤٹ مچھلی کی افزائش کی جاتی ہے اور مختلف اوقات میں بیرونی ممالک سے اس کے انڈے بھی منگوائے جاتے ہیں۔ ’پہلی مرتبہ ڈنمارک سے 50 ہزار انڈے منگوائے گئے تھے‘۔

انہوں نے کہاکہ اگر پٹہکہ سے اوپر وادی نیلم میں اس پر کام کیا جائے تو اس کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ انڈیا کی جانب سے کشن گنگا کا پانی روکنے کی وجہ سے مسائل ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بادل پھٹنے کی وجہ سے دریا کے پانی میں مٹی شامل ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ٹراؤٹ مچھلی کو نقصان پہنچتا ہے۔

ڈاکٹر نزہت نے کہاکہ یہ صاف پانی کی مچھلی ہے اور پانی میں مٹی شامل ہونے کی وجہ سے آکسیجن کم ہوتی ہے یا پی ایچ زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ مر جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں جال میں قسمت : ٹھٹہ کے ماہی گیروں پر قدرت مہربان، کروڑوں روپے کی مچھلیاں آ پھنسیں

ماہر سمکیات ڈاکٹر نزہت کا کہنا ہے کہ ریمبو ٹراؤٹ کی پیداوار قدرتی پانی میں بہت کم ہوتی ہے اس لیے اس کی افزائش فارم میں کی جاتی ہے جبکہ براؤن  ٹراؤٹ زیادہ تر قدرتی پانی میں افزائش کرتی ہے اس لیے یہ دریاؤں میں پائی جاتی ہے۔

ٹراؤٹ مچھلی کے فارم بننے کی وجہ سے اس کی نسل میں اضافہ

آزاد کشمیر کے محکمہ ماہی گیری کے سپروائزرنصیر احمد نے کہاکہ ٹراؤٹ مچھلی کے فارم بننے کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوا ہے، ریاست میں سرکاری فارمز کی تعداد 6 ہے جبکہ ناردرن فش پبلک پارٹنر شپ پروگرام کے تحت 14 فارم پرائیویٹ سیکٹر میں بنائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایک فارم کے لیے 40 سے 45 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، یہ رقم قابل واپسی نہیں ہے جبکہ فارم لوگوں کی ملکیت ہوتا ہے۔

نصیر احمد 38 سال سے ماہی گیری کے محکمہ میں ملازم ہیں اور پچھلے 6 سال سے تجرباتی فش کلچر پٹہکہ میں فشری سپروائزر کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

‏‎نصیر احمد نے وی نیوز کو بتایا کہ 2 سالوں میں ٹراؤٹ مچھلی با آسانی فارم سے دستیاب ہوگی اور عام شہریوں  کو کم قیمت پر ملے گی۔

کشمیر میں ٹراؤٹ مچھلی کی تاریخ

 کشمیر میں ٹراؤٹ مچھلی کے تعارف کی تاریخ دلچسپ ہے، 10 ہزار انڈوں پر مشتمل ٹراؤٹ اووا کی پہلی کھیپ 1899 میں یوکے سے لائی گئی تاہم ہوائی نقل و حمل کی عدم موجودگی کی وجہ سے راستے میں ہی ختم  ہوگئی تھی۔

  ٹراؤٹ اووا کی دوسری کھیپ بہترین حالت میں اسکاٹ لینڈ سے 19 دسمبر 1900 میں مسٹر جے ایس میکڈونل کے ذریعے پہنچی جس میں 1800 فرائی (مچھلی کے بچے) شامل تھے۔ اس میں سے ایک ہزار بچوں کو سرینگر سے تقریباً 24 کلومیٹر دور پنزگام دچی گام (ہاروان) منتقل کیا گیا اور باقی 800 فرائیوں کو شہر کے وسط میں واقع باغی دلاور خان میں ایک پرائیویٹ کارپٹ فیکٹری کے مالک مسٹر مشیل کے احاطے میں پالا گیا۔

وادی کشمیر میں ٹراؤٹ فشریز کو گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران یورپی یونین کی مدد کے تحت کوکرناگ میں مدر ٹراؤٹ فش فارمنگ پراجیکٹ کے قیام کے ساتھ ایک خاطر خواہ ترقی ملی ہے۔ اس کے علاوہ لاری بل میں محکمہ کے پاس ایک اور ٹراؤٹ ہیچری ہے، جہاں ریمبو ٹراؤٹ اور براؤن ٹراؤٹ کے معیاری ٹراؤٹ بیج تیار کیے جارہے ہیں۔ ٹراؤٹ کلچر کو افزائش نسل اور پرورش کی جدید ٹیکنالوجی کے تحت  کیا جارہا ہے تاکہ مچھلی کے مختلف مراحل میں اس کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں مظفرآباد کا یخ بستہ موسم اور گرما گرم مزیدار مچھلی

مقبوضہ کشمیر کے محکمہ مای گیری نے ریاست بھر میں 59 ٹراؤٹ پالنے والے یونٹس کا نیٹ ورک قائم کیا ہے اور مزید یونٹس قائم کیے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹراؤٹ پالنے کے مختلف یونٹس کو اپ گریڈ کیا گیا ہے اور ان کی پرورش کی صلاحیت میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ ’ٹیبل سائز ٹراؤٹ مچھلی‘ کی مناسب کوالٹی پیدا کی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp