اسلام آباد ہائیکورٹ الیکشن ٹربیونل میں حلقہ این اے 48 کے انتخابی نتائج کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہے کہ اگر پریزائڈنگ افسر پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 نہیں دیتا تو الیکشن ایکٹ کے مطابق اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔
منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ الیکشن ٹربیونل میں حلقہ این اے 48 کے انتخابی نتائج کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے امیدوار علی بخاری کی طرف سے دائراپیل پر سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں شروع ہوئی۔
سماعت کے دوران مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کے حلقہ این اے 48 کے اُمیدوار راجہ خرم نواز نے اپنا جواب، تمام فارمز اور بیان حلفی ٹربیونل میں جمع کروا دیے جب کہ ریٹرنگ افسر کے وکیل نے ٹربیونل سے کہا کہ وہ فارم 45، 46، 47 ،48 لے آئے ہیں، ابھی پراسس میں جمع کر دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے تینوں حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف دائر درخواستوں پر ابتدائی سماعت ملتوی
سماعت کے دوران ٹربیونل کے سربراہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پریزائڈنگ افسران کی ذمہ داری ہے کہ وہ پولنگ ایجنٹس کو تمام متعلقہ فارمز مہیا کریں۔ اگر پریزائڈنگ افسر فارمز 45 متعلقہ امیدوار کے ایجنٹس کو فراہم نہیں کرتا تو الیکشن ایکٹ کے مطابق اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے الیکشن رولز کے مطابق بتایا کہ پریزائڈنگ افسر 10 پیکٹ بنائے گا اور سب پولنگ ایجنٹوں کے سائن لے گا، اگر ایسا نہیں ہو گا تو پھر وہ اس کی وجوہات لکھے گا۔
اس پرعلی بخاری کے وکیل نے کہا کہ ہمیں تو اندر ہی نہیں جانے دیا گیا، اس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ اور آپ کے ایجنٹ سے ان 10 پیکٹوں پر دستخط لیے گئے توعلی بخاری کے وکیل نے کہا کہ ’ مجھ سے اور نہ ہی میرے ایجنٹ سے دستخط لیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں مبینہ انتخابی دھاندلی: الیکشن ٹریبیونل کا فارم 45 کے بیرون ملک فورینزک تجزیہ کا عندیہ
اس پرالیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل نے اعتراض اٹھایا تو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ یہ سول سوٹ نہیں، یہ ٹریبونل ہے اس میں بیان حلفی لینے سے نہیں روکا گیا، کسی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہے؟۔ واقعے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔
الیکشن ٹربیونل نے استفسار کیا کہ الیکشن مینجمنٹ سسٹم کا کیا کیا ہے؟ عدالت کی الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق پڑھ کر سنائی جائے۔ پرائزاڈنگ آفیسر نے آپ کو ای ایم ایس بھیجے ہیں یا نہیں؟
الیکشن ٹربیونل نے کہا کہ پریزائڈنگ افسر پر لازم ہے کہ وہ فارم 45 پولنگ ایجنٹ کو دے، اگر فارم 45 پریزائڈنگ افسر نہیں دیتا تو پھر اس کے وجوہات لکھنی ہوتی ہیں۔ پریزائڈنگ افسر کو بلائیں گے اور پوچھیں گے کیا انہوں نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں۔261 پریزائڈنگ افسر ہیں ان تمام کو پارٹی تو نہیں بنایا جا سکتا۔
اس موقع پر ممبر اسمبلی راجہ خرم نواز اور ریٹرنگ افسر کو فارم 45 ، 46 ، 47 رجسٹرار کے پاس جمع کرانے کا حکم دیا گیا۔