بجلی کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کے باعث ماضی میں مختلف حکومتوں نے ملک میں بجلی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے پرائیویٹ پاور پلانٹس سے معاہدے کیے تاکہ وہ بجلی پیدا کریں جس سے ملکی ضرورت پوری ہو اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو یا دورانیہ کم ہو سکے، ان کمپنیوں سے ایسے طویل معاہدے کیے گئے کہ اب ان کمپنیوں کو ماہانہ کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں اربوں روپوں کی ادائیگی کی جاتی ہے، جس کے لیے عوام کو موصول ہونیوالے بلوں میں اضافہ کرنا پڑتاہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بجلی اس قدر مہنگی کیوں ہے؟
انڈیپنڈنٹ پاورپلانٹس یعنی آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے باعث ہر سال اربوں روپے کی ادائیگی عوام سے وصول کیے گئے بجلی کے بلوں کے ذریعے کی جاتی ہے اور 2036 یعنی آئندہ 12 سالوں تک بھی یہ ادائیگیاں جاری رہیں گی، وزارت توانائی کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں 2013 سے 24 تک کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں آئی پی پیز کو 8 ہزار 344 ارب روپے ادائیگی کی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق گزشتہ مالی سال 2022-23 میں کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں آئی پی پیز کو 1300 ارب ادا کیے گئے جبکہ رواں سال 2 ہزار 10 ارب روپے ادا کرنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں: سرکاری ملازمین وافسران کو مفت بجلی کی جگہ تنخواہ میں اربوں روپے فراہم کرنے کا منصوبہ زیرغور: حکومتی اعتراف
دستاویز کے مطابق کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں سالانہ اربوں روپے کا اضافہ ہونے لگا ہے، 10 سال قبل 2013 میں ان انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹس کمپنیوں کو کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 185 ارب ادا کیے گئے تھے جو کہ ہر سال مسلسل بڑھ رہے ہیں۔
دستاویز کے مطابق سال 2016 میں کیپیسٹی چارجز کی مدد میں انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹس کمپنیوں کو 212 ارب روپے، 2017 میں 358 ارب روپے، 2018 میں 468 ارب روپے، 2019 میں 642 ارب روپے، 2021 میں 796 ارب روپے، 2022 میں کیپسٹی چارجز 971 ارب روپے ادا کیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق رواں سال آئی پی پیز نے 23 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہونے کے باوجود اوسط 12 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی۔