بجٹ آنے پہلے سے یہ کہا جارہا تھا کہ پیپلزپارٹی بجٹ پاس ہونے کے بعد پنجاب کابینہ کا حصہ بنے گی، 2 سے 3وزراتیں پیپلزپارٹی کو دی جائیں گئی، تحریک استحکام پارٹی کو بھی ایک وزرات بجٹ کے بعد مل جائے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب بھی چاہتی ہیں پیپلزپارٹی پنجاب کابینہ میں شامل ہو اور عوام کی خدمت کریں۔
پیپلزپارٹی وفاق اور پنجاب کی کابینہ میں شمولیت کا فیصلہ سی ای سی کے اجلاس کے بعد کرے گی، پیپلزپارٹی کا ابھی تک سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا جوکہ 30جون کو ہونا تھا۔ ذرائع پیپلزپارٹی کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے کابینہ میں شامل ہونے کا کوئی عندیہ بھی نہیں دیا اور ایسا کچھ نظر بھی نہیں آرہا کہ پیپلزپارٹی اس طرح کی معاشی صورتحال اور مہنگائی میں وفاق اور پنجاب کی حکومتوں کا حصہ بنے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب کابینہ نے اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کی منظوری دیدی
البتہ یہ معاملہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا، تاہم حتمی فیصلہ سی ای سی کے اجلاس کے اندر ہوگا، مگر امید نہیں ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت کا حصہ بنے گی۔
تحریک استحکام کو پنجاب میں وزارت ملے گی؟
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق بجٹ کے بعد کابینہ میں توسیع کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں، اس وقت پنجاب کابینہ کے 18 وزیر ہیں اور 5 کے قریب وزیر اعلیٰ کی ترجمان ہیں، یہ مختصر کابینہ ہے۔ پہلے فیز میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے خود چھوٹی کابینہ منتخب کی کچھ عرصے بعد انکا ارادہ تھا کہ مزید وزرا کو کابینہ کا حصہ بنایا جائے گا۔
پیپلزپارٹی اگر پنجاب حکومت میں شمولیت کا فیصلہ کرے گی تو 2 سے 3 وزراتیں پیپلزپارٹی کو مل جائیں گی۔ اسطرح تحریک استحکام کو بھی ایک صوبائی وزارت ملنے کا امکان ہے، ق لیگ کو بھی ایک وزرات پنجاب میں دی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کابینہ: کینسر کے مریضوں کے لیے مفت ادویات کی فراہمی بحال، نواز شریف کسان کارڈ کے اجرا کی منظوری
ذرائع نے بتایا کہ تحریک استحکام پارٹی کے صدر علیم خان نے ن لیگ سے رابطہ کیا تھا، انہوں نے شعیب صدیقی کو وزرات دینے کے حوالے سے کہا تھا جس کا آئندہ چند دنوں میں فیصلہ کیا جائے گا۔
امید ہے ابھی 4 سے 5 اراکین کو صوبائی کابینہ میں شامل کیا جائے گا، جس میں 3 سے 4 اراکین مسلم لیگ ن کے ہی ہوں گے جن کو وزرات دی جائے گی۔