سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف درخواست پر 8 جولائی کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامے میں کہا ہے کہ زیر حراست ملزمان کے اہلخانہ نے ملاقاتیں نہ ہونے کی شکایت کی، عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان کے ساتھ برا سلوک کیا جارہا ہے، اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ ملزمان سے اہلخانہ کی ملاقات کرائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں : فوجی عدالتیں بحال کی جائیں، لواحقین شہدا کا سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان
تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹائی جاتی ہے، کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے سے متعلق درخواست بھی واپس لینے پر نمٹا دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکمنامے میں کہا ہے کہ جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے کہا کہ ان کو بینچ پر اعتراض نہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکا جائے، تفصیلی فیصلے میں کیا وجوہات بیان کی گئی ہیں؟
حکمنامے کے مطابق لاہور ہائیکورٹ بار اور بار ایسوسی ایشن کو کیس میں فریق بنانے پر 2 ججز نے اختلاف کیا ہے، حکمنامے میں جسٹس شاہد وحید اور جسٹس شاہد بلال کے اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ بار اور بار ایسوسی ایشن کی مقدمے میں فریق بننے کی درخواست منظور کی جاتی ہے،5 ، 2 کے تناسب سے فریق بننے کی درخواست منظور کی گئی، کیس کی آئندہ سماعت 11 جولائی (بروز جمعرات ) کو ہوگی۔