آئی فون نے کیسے پولیس کو 1800 موبائل چوری کرنے والے تک پہنچایا؟

بدھ 10 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک ہفتہ قبل کا واقعہ ہے جب کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر ایک میں صحافی جنید شاہ کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا تھا۔ ڈکیتوں نے ان سے موبائل اور پرس چھیننے کے بعد موٹرسائیکل کی چابیاں لے کر پھینک دی تھیں تاکہ پیچھا نہ کرسکیں۔

جنید شاہ کے مطابق ان کے ساتھ جب یہ واردات ہوئی تو اس کے بعد وہ موٹر سائیکل کو گھسیٹتے ہوئے مکینک کے پاس پہنچے اور بائیک اسٹارٹ کرکے گھر پہنچے۔ پھر اس کے بعد دفتر اور پولیس کو اطلاع کی۔

یہ بھی پڑھیں کمیونٹی پولیسنگ کراچی کے مانیٹرنگ روم سے جرائم پر کیسے نظر رکھی جاتی ہے؟

پولیس نے صحافی جنید شاہ کی درخواست پر فوری کارروائی کا آغاز موبائل فون کی ٹریسنگ سے شروع کیا۔ چونکہ موبائل آئی فون برانڈ کا تھا تو آئی کلاؤڈ کی آئی ڈی دوسرے موبائل پر ڈال کر لوکیشن سرجانی ٹاؤن کی آئی جس پر پولیس نے فوری حرکت کی اور لوکیشن پر جاکر چھاپہ مارا تو ایک ملزم اسلحہ اور موبائل فونز کے ساتھ وہاں موجود تھا، پھر اس کی نشاندہی پر دوسرے ملزم کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ واردات میں 3 لوگ ملوث تھے، جن میں سے 2 موقع پر موجود تھے جبکہ تیسرا دور سے نگرانی کررہا تھا۔

پولیس نے گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر تیسرے ملزم کو بھی گرفتار کرلیا جس سے صحافی کا موبائل فون برآمد ہوا۔

ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ وہ عرصہ دراز سے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں وارداتیں کرتے ہیں اور روزانہ 7 تک موبائل فون چھین لیتے ہیں۔ ایک ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وہ اب تک 1800 موبائل فون چھین چکا ہے۔

کراچی میں ہونے والے جرائم میں پولیس وردی کا استعمال

دوسری جانب کراچی کے علاقے لیاقت آباد فلائی اوور کے مقام پر پولیس نے مقابلے کے بعد ٹویوٹا وائٹ کرولا میں سوار 4 ڈاکوؤں کو گرفتار کرلیا ہے جن میں 2 پولیس کی وردی میں تھے۔ ’پولیس کی وردی پہنے یہ 2 ملزمان قومی رضاکار ہیں جنہوں نے پولیس کی وردی کا غلط استعمال کیا‘۔

ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی کے مطابق لیاقت آباد فلائی اوور پر پولیس کا وائٹ کرولا کار میں سوار اسٹریٹ کرمنلز کے ساتھ مقابلہ ہوا، اور دو طرفہ فائرنگ کے بعد 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان کو روکا گیا تو انہوں نے فائرنگ کرکے فرار ہونے کی کوشش کی۔ گرفتار ڈاکوؤں میں نجم پرویز، حمزہ شکیل، محمد صفیان عرف یوسف اور ثاقب حسین شامل ہیں۔

ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق ملزمان سے 4 پستول، 2 پولیس کے جعلی کارڈ، اے ٹی ایم کارڈ، 3 گھڑیاں، نقد رقم، پولیس کیپ اور بیلٹ بھی برآمد ہوئے ہیں۔

ذیشان شفیق نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزمان میں 2 پولیس کی وردی میں ملبوس افراد قومی رضاکار ہیں جو وردی کا غلط استعمال کررہے تھے۔

’نیوی کی نوکری سے برطرف کیے جانے والا ڈکیت‘

اسی طرح کا ایک اور واقعہ تھانہ بوٹ بیسن کی حدود میں پیش آیا ہے جس میں 4 ڈاکو شامل تھے، اور ایک ڈاکو کا تعلق پاکستان نیوی سے رہا ہے جس کو نوکری سے نکالا گیا تھا۔

ایس ایچ او تھانہ بوٹ بیسن کے مطابق یہ چاروں ملزمان ان شہریوں کو لوٹتے تھے جن کے پاس بینکوں سے نکالی کئی رقم موجود ہوتی تھی اور یہ لوگ زیادہ تر کارروائیاں کلفٹن میں کیا کرتے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چند روز قبل ملزمان نے شہری سے 5 لاکھ روپے چھینے تھے، ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جاچکی ہے اور مزید تفتیش کے بعد امید ہے کہ لوٹی گئی رقم واگزار کرائی جا سکے گی۔

کراچی میں جرائم کے اعداد و شمار

سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق ماہ جون میں شہر کراچی میں مختلف واقعات میں 40 افراد قتل ہوئے، شہر کے مختلف علاقوں سے 24 گاڑیاں چھینی اور 135 گاڑیاں چوری کی گئیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 564 موٹر سائیکلیں اسلحہ کے زور پر شہریوں سے چھین لی گئیں جبکہ 2792 موٹرسائیکلیں چوری ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق ماہ جون میں 1433 شہریوں کے موبائل فون اسلحہ کے زور پر چھین لیے گئے جبکہ شہر میں بھتہ خوری کے 6 کیسز درج ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp