اسلام میں خواتین کو ایک خاص مقام حاصل ہے اور ان سے جڑی بہت ساری چیزوں میں قرآن و سنت کے احکامات کو بجا لانا بہت ضروری ہے۔ اسی طرح نکاح، طلاق اورعدت کے مسائل میں قرآن و سنت سے ماخوذ شرعی حدود و قیود ہیں، ان امورکے بارے میں بے جا گفتگو اور تضحیک کسی صورت بھی مناسب نہیں ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے کہ سوشل میڈیا کا منفی استعمال غیر اخلاقی، غیر شرعی اور قانونی جرم ہے، اس کے علاوہ نکاح، عدت اور طلاق کے معاملے پر بے جا گفتگو کرنا بھی غیر مناسب ہے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کیا جلدی تھی کہ عدت میں نکاح کیا؟ حقائق قوم کو بتائیں، خاور مانیکا
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ قرآن و سنت نے نکاح، طلاق اور عدت کے مسائل اور احکامات کو نہایت مؤثر انداز میں بیان کیا ہے، شریعت نے ان کی حدود و قیود کو واضح کر دیا ہے۔
’سوشل میڈیا پر اس وقت جس طرح ان مسائل پر رائے زنی کی جارہی ہے نہایت غیرمناسب اور غیر اخلاقی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی مرد و عورت کو نکاح، طلاق اور عدت کے حوالے سے مسئلہ ہو تو اسے علما اور طبی ماہرین کی آرا کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ شرعی مسائل ہیں اور ان کے بارے بے جا، بے سروپا اور فضول بحث و مباحثہ نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں عدت میں نکاح کا کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7،7 سال کی سزا سنا دی گئی
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں تعصب، تضحیک، تنقید، نفرت انگیزی اور تشدد پسندانہ طرز سے احتیاط کی جائے جو کہ ملک کی سلامتی کے لیے یقیناً نقصان دہ ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے عدت کے دوران نکاح کیا، اور اسی بنیاد پر عدالت نے انہیں 7،7 سال قید کی سزا سنائی ہے، جبکہ ان دنوں سزا کے خلاف ان کی اپیلوں پر سماعت ہورہی ہے۔