وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کی جلد رہائی متوقع نہیں ہے، ان کی بھوک ہڑتال کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ ان کو کوئی بھی مشورہ دیا تو انہوں نے ماننا ہے ہی نہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن عمران خان مذاکرات میں رکاوٹ ہیں۔
وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں کو مجرمانہ سرگرمیوں کی تفتیش کے لیے کال ٹریس کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ کال ٹریس کرنےکی وجہ قومی سلامتی ہے۔
مزید پڑھیں: ملکوں کی ترقی کا دارومدار سیاسی استحکام پر ہے، رانا ثنا اللہ
رانا ثنا اللہ نےکہا کہ اگر فون ٹیپنگ کو مس یوز کیا جائے تو وہ غلط ہے، پہلے بغیر کسی قانونی پروسیجر کے یہ کام کیا جاتا تھا، جو چیز پیش کی جائے گی تو پیش کرنے والا اس کی ذمہ داری بھی لے گا۔
’ثابت کرنا ہوگا کہ قومی سلامتی کا مسئلہ تھا یا کسی جرم کو روکنے کے لیے ٹیپنگ کی گئی‘۔
مشیر وزیر اعظم نے کہا کہ 9مئی واقعات کے ثبوت ہیں، جو واقعات کر رہے تھے انہوں نے خود اپنی سلفیاں اور ویڈیوز ریکارڈ کی ہیں، ایک آدمی حملہ کر رہا ہے اور وہی ویڈیو بھی بنا رہا ہے، ایک آدمی ملک کے اداروں پر حملہ کرنے کی سیاست کررہا ہے۔
’9مئی کو منظم طریقے سے پاکستان کے دفاعی اداروں پرحملے کیے گئے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی بھوک ہڑتال پر وہ کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے، یہ ان کی اپنی حکمت عملی ہے، ہمارا مشورہ تو وہ نہیں مانیں گے، لیکن ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے والوں کی سازش کو پوری طاقت سے روکیں گے۔
’عدلیہ سے متعلق کوئی اصلاحات ہونی ہے تو عدلیہ کی مشاورت کے بغیر نہیں ہوسکتیں‘۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو مل جاتی ہیں تو بھی حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو مل جاتی ہیں تو حکومت کو دوتہائی حاصل ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی حکومت وہ ہی کرے گی جو وفاق کہے گا، رانا ثنا اللہ
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے سنی اتحاد کونسل کے ارکان بھی سپورٹ کرسکتے ہیں، سنی اتحاد کونسل کے ساتھ رابطے تو رہتے ہیں، مذاکرات میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان رکاوٹ ہیں۔