پاکستان پائپ لائن کے ذریعے ایل این جی کی فراہمی کی روسی پیشکش قبول کرنا چاہتا ہے لیکن ساتھ ہی کوئی ایسا راستہ بھی تلاش کر رہا ہے جس سے امریکا اس ڈیل سے ناراض نہ ہوجائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک روس تعلقات کسی دوسرے ملک کی وجہ سے متاثر نہیں ہوں گے، وزیر اعظم شہباز شریف
دی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت نے وزیرپیٹرولیم مصدق ملک کو اس سلسلے میں مطالعاتی کام سونپا ہے کہ وہ امریکا کی جانب سے روس اور ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی قابل عمل آپشن کے ساتھ آئیں تاکہ پاکستان توانائی کی ضرورتیں پوری کرنے کےلیے یہ سودمند ڈیل کرلے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ایل این جی والی یہ ڈیل کرنا چاہتا ہے لیکن اس کی کوشش ہے کہ یہ ہدف امریکا کو ناراض کیے بغیر حاصل ہوجائے۔
مزید پڑھیں: کیا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل ہوسکے گا؟
یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے موقعے پر علیحدہ ملاقات میں کہا تھا کہ وہ ایران کے راستے پاکستان کو ایل این جی پہنچانے کے لیے گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے تیار ہیں جسے بعد میں بھارت سے منسلک کر دیا جائے گا۔
اب بشمول وزارت پیٹرولیم ملک کی مختلف وزارتیں اس حوالے سے اپنا ابتدائی کام کر رہی ہیں اور امریکی پابندیوں سے بچ نکلنے کا کوئی حل بھی تلاش کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کا روس سے خام تیل، پیٹرول اور ڈیزل درآمد کرنے کا فیصلہ
فی الوقت پاکستان اور روس کی باہمی تجارت محض 800 سے 900 ملین ڈالر سالانہ ہے جسے بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں۔
پاکستان کی تمام متعلقہ وزارتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ علاقائی اور بین الاقوامی حقائق کو ذہن میں رکھتے ہوئے تجارت کو 20 سے 25 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے کے لیے کوئی قابل عمل حل تلاش کریں۔
واضح رہے کہ یوکرین سے جنگ کے بعد روس کی یورپی ممالک سے تجارت 70 فیصد گرگئی ہے جس کی وجہ سے روس جنوبی ایشیا سمیت نئی منڈیوں کی تلاش میں ہے۔