نیٹو نے چین کو بھی بڑا خطرہ قرار دے دیا

جمعرات 11 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن ( نیٹو) نے پہلی مرتبہ چین کو بھی ایک بڑا خطرہ قرار دے دیا۔

امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں منعقدہ نیٹو ممالک کے 75ویں سربراہی اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں نیٹو ممالک نے چین پر یوکرین کے خلاف روس کو مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے جنگ کا امکان نہیں، پھر بھی نیٹو ممبر ملک جنگ کی تیاری کریں گے

نیٹو ممالک کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین کی روس کے ساتھ  حدود و قیود سے عاری شراکت داری  اور یوکرین جنگ میں روس کو بڑے پیمانے پر تعاون کی فراہمی کی وجہ سے روس یوکرین پر جنگ مسلط کررہا ہے۔ نیٹو اعلامیے میں چین سے روس کو ہر قسمی مدد اور تعاون کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے گزشتہ چند ماہ سے چین کے خلاف روس کو دفاعی ساز و سامان کی فراہمی کے الزامات عائد کیے جارہے تھے۔ تاہم چین نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔

نیٹو کی یوکرین کو 43 ارب ڈالر مالیت کے جنگی ہتھیاروں کی فراہمی اکا اعلان

نیٹو اجلاس میں یورپی ممالک کی جانب سے چین کی ماضی کے مقابلے میں خلائی مہمات، سائبر اور ہائبرڈ سرگرمیوں بشمول ڈس انفارمیشن اور جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ نیٹو اس سلسلے میں چین کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس نے نیٹو ممالک کو یوکرین میں فوجی مداخلت پر ایٹمی جنگ کی دھمکی دے دی

بدھ کو اختتام پذیر ہونے والے نیٹو سمٹ میں مسلسل تیسرے سال نیوزی لینڈ، جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ نیٹو رہنماؤں نے یوکرین کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

سمٹ کے بعد 32 رکنی نیٹو اتحاد نے فیصلہ کیا کہ ایشیا پیسیفک اور اور یوکرینی حکام سے بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔ نیٹو ممالک نے آئندہ ایک سال کے دوران یوکرین کو 43 ارب ڈالر مالیت کے جنگی ہتھیاروں کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔

واضح رہے کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے رواں برس مغربی ممالک خصوصاً نیٹو کے رکن ممالک کو دھمکی دی تھی کہ اگر ان میں سے کسی نے بھی یوکرین کی مدد کے لیے افواج بھیجیں تو انہیں جوہری جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp