آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں شہدا کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پاسبان حریت کے زیر اہتمام ریلی نکالی گئی ہے۔
ریلی کے شرکا نے بھارت مخالف اور آزادی کے لیے نعرے بازی کرتے ہوئے پیدل مارچ کیا، ریلی میں منقسم کشمیری خاندان، خواتین اور بچے بھی شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں : برہان مظفروانی کا 8 واں یوم شہادت، نوجوانوں کا آزادیٔ کشمیر کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم
مقررین نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام شہدا کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، اذان کی تکمیل کے لیے دی گئی 22 افراد کی قربانی تحریک حریت کشمیر کا نقطہ آغاز ہے۔
مقررین نے کہا کہ13 جولائی 1931 کے شہدا نے دین اسلام سے اپنی والہانہ وابستگی اور جابر حکمرانوں کے خلاف جذبہ حریت کے تحت اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، شہدا نے آزادی کی جو شمع روشن کی ، اسے بجھنے نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : 1947 کا وہ دن جب بھارتی فوج اور ہندوتوا قوتوں نے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا
مقررین نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ اقوام عالم کشمیری عوام کو ان کا بنیادی حق’حق خودارادیت‘ دلانے کے لیے کردار ادا کریں اور اقوامِ متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور جابرانہ تسلط ختم کرانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
واضح رہے کہ 13 جولائی 1931 کو سری نگر کے سینٹرل جیل میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ہلاک ہونے والے درجنوں افراد کی یاد میں ہر سال کشمیر میں ’یوم شہدا‘ منایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘: سید علی گیلانی کی کمی شدت سے محسوس کی جارہی ہے
13 جولائی 1931 کو کشمیر پر ڈوگرا راج کے دوران سری نگر میں 22 کشمیریوں کو شہید کردیا گیا تھا، یہ لوگ سری نگر سینٹرل جیل کے سامنے احتجاج کررہے تھے۔
نماز کا وقت ہوا تو مظاہرین میں سے ایک نے شخص نے اذان دی، اسے ڈوگرا سپاہیوں نے گولی مار کر شہید کیا، اندھا دھند فائرنگ کے دوران 22 کشمیریوں نے نماز مکمل کی اور اپنی جانیں خالقِ حقیقی کو سونپ دیں۔