پاکستان کو قدرت نے بہت سی حسین وادیوں اور نظاروں سے نوازا ہے، خوبصورت وادیوں، لیک، گلیشیئرز اور مختلف خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر سے لوگ ہر سال گلگت بلتستان کا رخ کرتے ہیں، تاہم سڑکوں کی خستہ حالی، غیرمعیاری ہوٹل اور دیگر ضروریاتِ زندگی کے نہ ہونے کے باعث سیاحوں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نے گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے میگا پراجیکٹس کا آغاز کردیا ہے، 30 ارب روپے کے اس منصوبے میں نیشنل اور انٹرنیشنل لیول کے سیاحوں کے لیے 5 اسٹار اور 4 اسٹار ہوٹلز کی سہولیات مہیا کی جائیں گی جبکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ سیاحوں کو عالمی میعار کا پروٹوکول دیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے SIFC کا ’گرین ٹورازم ‘ منصوبہ انقلابی اقدام کیوں؟
ایس آئی ایف سی کے مطابق گرین ٹورازم کمپنی پہلے مرحلے میں گلگت بلتستان میں پہلے سے موجود پی ٹی ڈی سی ہوٹلز اور دیگر ریزورٹس کی عمارتوں کی مرمت کا کام کر رہی ہے، اس عمل میں گرین ٹورازم کمپنی سالانہ ایک ارب روپے کے اخراجات کرے گی جس سے پہلے سے موجود ہوٹلز کو انتہائی معیاری بنایا جائے گا۔
ایس آئی ایف سی کے مطابق ہوٹلز کو معیاری بنانے سے سیاحت کو فروغ ملے گا اور اس سے آئندہ 5 سالوں میں سیاحت سے ہونے والی آمدن 30 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
ملکی اور غیرملکی سیاحوں کو اعلیٰ معیار کی سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ
گرین ٹورازم کمپنی کے اہلکار نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گلگت بلتستان ٹورازم کا حب ہے مگر یہاں نیشنل اور انٹرنیشنل لیول پر آنے والے سیاحوں کے لیے وہ سہولیات میسر نہیں جو دیگر ممالک میں ہیں۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ گلگت بلستان میں غیرملکی سیاحوں کے لیے فائیو اسٹار اور فور اسٹار سہولیات مہیا کریں۔
انہوں نے کہاکہ گرین ٹورازم کمپنی نے پہلے فیز میں عرصہ دراز سے بند پڑے پی ٹی ڈی سی ہوٹلز میں تعمیر و مرمت کا کام شروع کیا ہے، کمپنی نہ صرف ہوٹل انڈسٹری پر کام کرے گی بلکہ نیشنل اور انٹرنیشل سیاحوں کے لیے ہر قسم کی سہولیات یقینی بنائے گی۔
’گرین ٹورازم حکومت کی کمپنی ہے، جو سیاحتی مقامات اور ریسٹ ہاؤسز کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالے گی جو اس کی تحویل میں ہوں گے‘۔
کمپنی کے اہلکار نے مزید بتایا کہ ہم نے ایسی زمینوں پر منصوبے روکنے کا فیصلہ کرلیا ہے جہاں لوگوں کو تحفظات تھے، اب باہمی اعتماد سازی کی بحالی تک مزید کام نہیں کیا جائے گا، جبکہ مستقبل میں جو بھی فیصلہ ہوگا لوکل کمیونٹی سے مل بیٹھ کر باہمی رضامندی اور اعتماد سازی کے مطابق ہوگا۔
گرین ٹورازم منصوبے کے تحت ملنے والے منافع کی تقسیم کیسے ہوگی؟
’گرین ٹورازم منصوبے کے تحت ہونے والا 20 فیصد منافع گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ پر خرچ کیا جائے گا، جبکہ بقیہ 80 فیصد کا 35 فیصد گلگت بلتستان کو اور 65 فیصد کمپنی کو دیا جائے گا‘۔
ایڈوائزر گرین ٹورازم کمپنی نے اس حوالے سے بتایا کہ پچھلے 70 سالوں سے عوام کی حالت نہیں بدلی، گلگت بلتستان میں سیاحت کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ گرین ٹورازم کمپنی گلگت بلتستان میں ماحول کا خیال رکھتے ہوئے ملکی اور غیرملکی سیاحوں کے لیے سہولیات مہیا کرے گی۔
بند کمروں میں کیے گئے فیصلے قبول نہیں کریں گے، غلام محمد ایڈووکیٹ
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما و عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے سرگرم کارکن غلام محمد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ گرین ٹورازم سے گلگت بلتستان کو فائدہ ہوگا نقصان نہیں، مگر تمام تر فیصلے بند کمروں میں کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عوام اور عوامی رائے کو نظر انداز کرکے عوام کی زمین پر ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح قبضے کا فیصلہ کیا گیا، گلگت بلتستان کی زمینوں پر 80 سال تک قبضہ کرنا کون سا انصاف ہے۔
انہوں نے کہاکہ بند کمروں میں کیے گئے فیصلوں کو عوام مسترد کرتے ہیں اور کسی صورت ملکیتی زمینوں پر کسی کو قابض نہیں ہونے دیں گے۔
غلام محمد ایڈووکیٹ نے کہاکہ عوام کے ساتھ معاہدہ کیا جائے کہ زمینوں پر قبضہ نہیں کیا جائے گا، کیونکہ ہم ماضی میں دیکھ چکے ہیں کہ ایک دفعہ قابض ہونے کے بعد عوام کو انٹری پوائنٹ سے اندر گھسنے ہی نہیں دیا جاتا۔
سیاحت بھی گرین ٹورازم کے پاس چلی گئی تو گلگت بلتستان کے نوجوان کدھر جائیں گے؟ نجف علی
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے نجف علی نے کہاکہ گلگت بلتستان میں مہنگائی اور بےروزگاری عروج پر ہے اور تمام اداروں میں باہر کے لوگ تعینات ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہاں کے مقامی نوجوانوں کے پاس سیاحت کا شعبہ ہی ہے اگر اس پر بھی قبضہ کر لیا جائے گا تو گلگت بلتستان کے نوجوان کدھر جائیں گے۔
’یہ زمینوں پر قبضے کی سازش لگتی ہے‘
انہوں نے مزید کہاکہ گرین ٹورازم کمپنی ہمیں سہولت دینے کے لیے نہیں بلکہ زمینوں پر قبضے کی ایک سازش ہے، پی ٹی ڈی سی ہوٹلز کے اوپن ٹینڈر کرنے کی ضرورت تھی۔
نجف علی نے کہاکہ اگر حکومت اور ریاستی ادارے واقعی سیاحت کو فروغ دینا چاہتے ہیں تو گلگت بلتستان میں پانی، بجلی اور نقل و حمل کی سہولیات بہتر کریں۔