سیاسی حکومت کا کسی جماعت پر پابندی لگانا شکست کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی

منگل 16 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عوامی پاکستان پارٹی کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی، سیاسی حکومت کا کسی جماعت پر پابندی لگانے کا اعلان کرنا شکست کا اعتراف ہے، شہباز شریف کو اپنی ہار تسلیم کرکے گھر چلے جانا چاہیے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت کا فیصلہ عوام کرتی ہے، اگر ایک سیاسی حکومت کہے کہ وہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگائے گی تو اس کا مطلب واضح ہے کہ وہ حکومت بیلٹ باکس کے ذریعے مقابلہ نہیں کرسکتی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے اور عمران خان پر آرٹیکل 6 کے تحت ریفرنس لانے کا فیصلہ

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے، جن کا مینڈیٹ مشکوک ہو وہ کیسے دوسروں پر آرٹیکل 6 لگائیں گے، کیا پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ کس جماعت پر پابندی اور کس پر آرٹیکل 6 لگانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے سے ن لیگ کی مزید بدنامی ہوگی اور بیلٹ باکس کو بھی نقصان پہنچے گا، اب حقائق کو نہیں چھپایا جاسکتا، حقائق عوام تک پہنچ جاتے ہیں، سپریم کورٹ نے جمعہ کو فیصلہ دیا اور حکومت نے اتوار کو پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے کا اعلان کردیا۔

ایڈہاک ججز کی تعیناتی سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس اقدام سے پورا نظام درہم برہم ہوجائے گا، یہ تعیناتی پہلے کی جاتی تو ٹھیک تھا لیکن مخصوص نشستوں کے معاملے پر فیصلے کے بعد ایسا کرنا ابہام پیدا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے فیصلے پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، پیپلزپارٹی

عوامی پاکستانی پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ معیشت ہے جس کا حکومت کو ادراک نہیں کیونکہ حکومت خود مشکوک مینڈیٹ پر آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عطا تارڑ نے جب پی ٹی آئی پر پابندی لگانے سے متعلق پریس کانفرنس کی تو اس کے بعد کے بعد عالمی سطح پر حکومتی اعلان کی إذمت کی گئی۔

انہوں نے کہا اس کے علاوہ خرم دستگیر سمیت مسلم لیگ ن کے کئی رہنماؤں نے حکومتی فیصلے کی مخالفت کی، آج اسحاق ڈار نے بھی بیان دیا کہ ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اس سے پہلے اتحادیوں سے مشاورت کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ، مسلم لیگ ن کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں

 سپریم کورٹ کی جانب سے 4 ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی اپیل یا پی ٹی آئی پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ میں بننے والے بینچ میں ایڈہاک ججز کو شامل کرکے اپنی مرضی کا فیصلہ لینا چاہتی ہے تاہم بعض ریٹائرڈ ججز نے ایڈہاک ججز بننے سے معذرت کرلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرض کریں اگر ایڈہاک ججز شامل کرکے پی ٹی آئی پر پابندی عائد کردی جاتی ہے تو دنیا پاکستانی حکومت اور عدلیہ پر ہنسے گی، ن لیگ بیلٹ باکس پر پی ٹی آئی سے مقابلہ کرے، عدالتوں میں نہ کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp