وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کا عندیہ دیا ہے۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت موجودہ آئی پی پیز کے کنٹریکٹ کا جائزہ لے رہی ہے۔ آئی پی پیز کے ساتھ بیٹھیں گے اور جو آئی پی پیز ہمارے فائدے میں نہیں ہوں گے انہیں خیرباد کہہ دیں گے تاکہ عوام پر سے بوجھ ختم ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز کو 10 سال میں کتنے ارب روپے ادا کیے گئے؟
وفاقی وزیر نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ حکومت بجلی معاہدوں پر یک طرفہ کارروائی نہیں کرسکتی کیونکہ حکومت نے آئی پی پیز معاہدوں پر گارنٹی دے رکھی ہے، ہم علامی معاہدوں کی پاس داری کرنے والی قوم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت خسارے والی پاور کمپنیوں اور اداروں کو نجکاری کی طرف لے جارہی ہے، حکومت سستے وسائل سے زیادہ بجلی بنانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
45 فیصد کیپسٹی چارجز حکومت کو ملتے ہیں، سابق نگراں وفاقی وزیر
قبل ازیں، سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں وفاقی وزیر توانائی سے سے آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ آئی پی پیز کے 45 فیصد کیپسٹی چارجز حکومت کو ملتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت 8 روپے فی یونٹ سے کم کیوں ہونی چاہیے، سابق وفاقی وزیر نے بتادیا؟
انہوں نے کہا، ’محترم وزیر ہم آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگیوں سے واقف ہیں، کوئلے کے پلانٹ 25 فیصد کم کیپسٹی پر چل رہے ہیں مگر اس کے باوجود فل کیپسٹی چارجز یعنی 692 ارب روپے لے رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا، ’ونڈ آپریشنز 50 فیصد سے کم ہیں لیکن 175 ارب روپے لے رہے ہیں، آر ایل این جی کو بھی 50 فیصد کم صلاحیت پر چلنے کے باوجود 180 ارب روپے دیے جارہے ہیں۔‘
Dear Minister, We are aware of the capacity payments going to the IPP sector. Coal plants are operating below 25% capacity yet receiving over 692 billion PKR as full capacity charges. Wind operations are below 50% but getting 175 billion PKR with exorbitant per unit charges.… pic.twitter.com/Rt5yuGSbEe
— Dr Gohar Ejaz (@Gohar_Ejaz1) July 17, 2024
گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ملک سے محبت کرنے والا کوئی بھی معزز شخص آئی پی پیز معاہدوں کی حفاظت نہیں کرے گا۔