پی ٹی آئی پر پابندی: آئین پڑھ لیا جاتا تو حکومت کے خلاف شور نہ مچتا، رانا ثنااللہ

جمعرات 18 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے پی ٹی آئی پر پابندی کا حکومت کا فیصلہ آئین کے عین مطابق ہے جسے اگر پڑھ لیا جائے تو اس طرح شور نہ مچے۔

رانا ثنااللہ نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اطلاعات نے جو اعلان کیا اس میں آئین کے متعلقہ آرٹیکل 17 کے سب آرٹیکل 2 کا ذکر بھی کیا تھا جس کے تحت حکومت کسی بھی پارٹی پر پابندی کے لیے ڈکلیریشن دے سکتی ہے اور کابینہ کی منظوری کے بعد یہ ڈکلیریشن سپریم کورٹ میں پیش کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے اور عمران خان پر آرٹیکل 6 کے تحت ریفرنس لانے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ حکومت آرٹیکل 17 کے تحت کسی بھی پارٹی پر پابندی کے لیے ڈکلیریشن دے سکتی ہے کہ اس پارٹی کی ورکنگ ملکی سالمیت کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ڈکلیئریشن کو 15 دن میں سپریم کورٹ میں پیش کیا جاتا ہے اور اگر سپریم کورٹ بھی ڈکلیریشن سے متفق ہوجائے تو اس پارٹی پرپابندی عائد ہوجاتی ہے۔

وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس اس حوالے سے اگر کسی پارٹی کے خلاف اس قسم کی اطلاعات ہوں کہ وہ ملک کے مفادات کے خلاف کوئی کام کررہی ہے تو وہ معلومات کابینہ کے سامنے رکھی جائیں گی اور اگر کابینہ منظوری دے گی، تو ڈکلیریشن سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی اپنا ارادہ ظاہرکیا ہے لیکن اس پر آئین میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک کابینہ کے سامنے وہ ڈیکلریشن پیش نہیں کی گئی تاہم کابینہ اگر اس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ ڈیکلریشن سے متعلق شواہد موجود ہیں اور یہ حقائق پر مبنی ہے تو پھر اس حوالے سے پیش رفت ہوجائے گی۔

مزید پڑھیے: پی ٹی آئی پر پابندی لگی تو نئی پارٹی بنا کر انتخابات جیتوں گا، عمران خان

یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے اعلان کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp