نائب وزیر اعظم کی ہدایت پر بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمشن کے آفیسر کی پاکستانی طالبعلوں سے ملاقات
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کی ہدایت پر ہائی کمشنر سید احمد معروف نے اپنے نائب کو چٹاگرام بھیجا تاکہ پاکستانی طالبعلموں سے ملاقات کی جا سکے۔
اس ملاقات کا مقصد پاکستانی طالبعلموں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ہائی کمیشن کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرانا تھا۔
اس موقع پر طالبعلموں نے نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن پہلا مشن ہے جو اپنے متعلقہ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم تمام غیر ملکی شہریوں کے درمیان اپنے شہریوں تک پہنچا ہے۔
طلبہ باہر نہ نکلیں
قبل ازیں گزشتہ روز بنگلہ دیش میں جاری مظاہروں کے پیش نظر ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن نے وہاں مقیم پاکستانی طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ اپنے حفاظت یقینی بناتے ہوئے وہ کیمپس میں اپنے کمروں سے باہر نہ نکلیں۔
بدھ کو دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے طلبہ کو اپنی حفاظت کے لیے ہر ممکن احتیاط برتنےاور احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کیمپس میں رہنے والوں کو اپنے ہاسٹل کے کمروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمشنر سید معروف سے ٹیلی فون پر بات کی اور وہاں مقیم پاکستانیوں بالخصوص ڈھاکہ کے کیمپس میں مقیم طلبہ کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں:ہائی کمیشن کا بنگلہ دیش میں پاکستانی طلبہ کو اپنے کمروں سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ
سفیر سید معروف نے وزیر خارجہ کو سیکیورٹی کی صورتحال اور بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کی خیریت کو یقینی بنانے کے لیے ہائی کمیشن کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سفارت خانے نے مصیبت میں مبتلا افراد کی سہولت کے لیے ایک ہیلپ لائن کھولی ہے۔
نائب وزیراعظم نے پاکستان کے ہائی کمشنر کو بنگلہ دیش میں مقیم پاکستانیوں بالخصوص ڈھاکہ کے کیمپس میں مقیم طلبہ کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے سفیر سید معروف کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستانی طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 34 سال کی بلند ترین سطح پر
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ روز سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔ اس دوران 2 طلبہ گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں 6 طلبہ ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔
بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے مطالبات ماننے سے انکار کے بعد مظاہروں میں شدت آئی ہے۔ احتجاج کے دوران ریلوے ٹریکس اور بڑی شاہراہیں بلاک کردی گئی تھیں۔ طلبہ نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
طلبہ کے احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات کو روکنے کے لیے پولیس تعینات کرنی پڑی۔ مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کے بعد ملک بھر میں اسکولوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا، جبکہ نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے نیم فوجی دستوں کو متحرک کر دیا گیا۔