پاکستان پیپلزپارٹی نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کے معاملے پر مزید مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پی پی پی اور مسلم لیگ ن نے مشاورتی اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی کے معاملے کو پارلیمان اور کابینہ میں زیر غور لائے جانے پر اتفاق کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایوان صدر میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں دونوں جماعتوں کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔ دونوں پارٹیوں نے عاملے کو پارٹی سطح پر زیر غور لانے پر اتفاق کیا ہے اور پیپلز پارٹی نے مؤقف اپنایا کہ پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد پابندی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر پابندی، صدر مملکت نے اہم اجلاس طلب کرلیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ مشاورتی اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی، مخصوص نشستوں اور دیگر اہم معاملات پر گفتگو ہوئی۔ حکومتی اتحادیوں کے درمیان تقریباً ڈیڑھ گھنٹے ملاقات جاری رہی، مسلم لیگ ن کی لیگل ٹیم نے پیپلزپارٹی کو پی ٹی آئی سے متعلق فیصلوں پر اعتماد میں لیا، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے بریفنگ دی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کی لیگل ٹیم نے مستقبل میں ان فیصلوں کے اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی ہر آئینی اور قانونی فیصلے کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ پیپلزپارٹی ایک جمہوری جماعت ہے، اور جمہوری عمل اور رویوں پر یقین رکھتی ہے۔
پی پی رہنماؤں نے اس حوالے سے حکومت کی جانب سے مشاورت نہ کرنے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات سے متعلق پارٹی قیادت سے مشاورت کریں گے، پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلے سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر پابندی اور عمران خان پر آرٹیکل 6 لگانے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں، پارلیمانی پارٹی کا اعلامیہ جاری
دونوں پارٹی کے رہنماؤں نے پی ٹی آئی پر پابندی اور 3 رہنماؤں پر آرٹیکل 6 لگانے سے متعلق مشاورت کی، اجلاس میں مخصوص نشستوں سے متعلق بھی مشاورت کی گئی۔ تاہم، دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ تحریک انصاف کا جمہوری رویہ نہیں ہے، تحریک انصاف اگر خود کو سیاسی جماعت کہتی ہے تو رویہ بھی سیاسی جماعت جیسا اپنانا ہوگا۔
واضح رہے پیپلز پارٹی وفد میں فاروق ایچ نائیک، شیری رحمان اور نیئر بخاری شامل تھے، جبکہ ن لیگ کے وفد میں اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، عرفان قادر اوراحد چیمہ شامل تھے۔ اجلاس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بریفنگ دی۔