سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عوام اور قانون کا نام لے کر اسے عوامی اصلاحات کا بل ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔
’لیکن حقیقت میں یہ اصلاحات کا نہیں مفادات کا بل ہے، بل کے درمیان میں اپنے مفادات کو رکھ کر اوپر سے اصلاحات کا نام دیا جا رہا ہے۔‘
بل سینیٹ کی متعلقہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ
سینیٹر شہزاد وسیم نے چیئرمین سینیٹ سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل کو سینیٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ہنگامی بنیادوں پر بل تیار کرکے اس میں قومی اسمبلی کی کمیٹی سے اپنی مرضی کی ترامیم کرا لی ہیں۔
’سینیٹ کا بھی اختیار ہے کہ اس بل کا بغور جائزہ لے کر اس میں ترامیم تجویز کی جائیں۔‘
حکومت ججز کو تابع کرنا چاہتی ہے
قائدِ حزبِ اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ ملک میں اب جمہوریت کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ حکومت نے پہلے نیب قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے NRO-2 حاصل کیا اور اپنے خلاف کرپشن کے مقدمات ختم کرائے۔
’اب یہ حکومت اس بل کے ذریعے ججز کو اپنا تابع کرنا چاہتی ہے۔ جو سو موٹو ان کے حق میں ہو وہ جائز ہے، جو ان کے خلاف وہ ناجائز ہے۔‘
بل الیکشن سے فرار اور عدلیہ پر وار ہے
سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت کا اس بل کو اس وقت پیش کرنے کا مقصد الیکشن سے راہ فرار اختیار کرنا ہے، یہ عدلیہ پر وار ہے۔ ’آج کے دن سپریم کورٹ نے پاکستان کے مستقل کا فیصلہ کرنا ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ الیکشن 90 دن سے آگے ہو جائیں۔ تو ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ الیکشن 90 دن سے 9 سال اور 11 سال تک بھی چلے جایا کرتے ہیں۔‘