سیاحوں کی جنت سوئٹزرلینڈ خودکشی کے خواہشمند افراد کا مسکن کیسے بنا؟

ہفتہ 20 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سوئٹزرلینڈ کو ایک ملک کا درجہ اگست 1291 میں حاصل ہوا، جب چند پہاڑی قبائل نے بیرونی حملہ آوروں کے خلاف مل کر مقابلہ کیا اور اپنے لیے ایک الگ جگہ کا تعین کیا۔ اس وقت سوئٹزرلینڈ دنیا میں انسانی ترقی میں نمبر ایک ملک ہے، صاف فضاء، نکاسیٔ آب اور صاف پانی کی فراہمی میں بھی اس نے اقوام عالم میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے، اور فی کس آمدنی میں یہ دنیا کی اولین 10 اقوام میں شامل ہے۔ سیاحت کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ملک اب خودکشی کرنے کے خواہش مند افراد کا مسکن بھی سمجھا جانے لگا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوئٹزرلینڈ نے ایک ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جو خودکشی کے خواہش مند افراد کے لیے موزوں ہے، پوڈ ان افراد کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا ہے جو کسی بھی وجہ سے اپنی زندگی ختم کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سوئٹزرلینڈ کی شادی نے امبانیز کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا

ڈاکٹر فلپ نٹشکے نے خودکشی کے کیسپول سارکو کا ڈیزائن تیار کیا ہے جس کے استعمال سے دو تین سیکنڈز میں بغیر کسی تکلیف یا دم گھٹنے کا احساس ہوئے بغیر موت واقع ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر فلپ نے کیپسول میں نائٹروجن اورہائپوکسیا جیسی گیسز کا استعمال کیا ہے۔

سارکو نامی یہ پوڈ خودکشی کے خواہشمند افراد کو طبی نگرانی کے بغیر اپنی زندگی ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ ایک تھری ڈی پرنٹڈ کیپسول ہے جس کی تصویر 2019 میں پہلی بار متعارف کروائی گئی تھی جس کے بعد تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔

سارکو بنانے والی کمپنی کے مطابق صارف کو نائٹروجن کی قیمت جو کہ 18 سوئس فرانک یعنی 20 ڈالرز ہے ادا کرنی ہوگی۔ ان کے مطابق اسے استعمال کرنے والے صارف کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی۔

ایک ہفتہ قبل ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق سوئس حکام نے کیپسول سارکو پر پابندی لگا دی، اور پابندی ایسے وقت پر لگائی جب اس کے باقاعدہ استعمال کا آغاز چند ہفتے بعد شروع ہونا تھا۔

یہ پابندی اس وقت لگائی گئی جب مقامی عدالت میں سرکاری وکیل نے اس عمل کے طریقہ کار اور کنٹرول کے بارے میں قابل اعتماد معلومات کی کمی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے سب سے خوبصورت ممالک کون سے ہیں؟

پبلک پراسیکیوٹر پیٹر اسٹیچر نے خبردار کیا کہ سارکو استعمال کرنے والے یا اس سلسلے میں مدد کرنے کے نتیجے میں 5 سال تک قید ہو سکتی ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ یہ کیپسول ’موت کی سیاحت‘ کا باعث بن سکتا ہے، جو بیرون ملک سے آنے والے افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کے لیے راغب کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp