سپریم کورٹ آف پاکستان کی 3 رکنی ججز کمیٹی نے 1-2 کے تناسب سے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے خلاف نظرثانی درخواستیں تعطیلات کے بعد مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ اگر مخصوص نشستوں کے کیس سے متعلق کیے گئے فیصلے میں نظر ثانی اپیل کو فوری طور پر سماعت کے لیے مقرر نہ کیا گیا تو یہ ناانصافی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں مخصوص نشستیں: ہمیں ہمارا حق مل گیا، پی ٹی آئی کا مؤقف
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا۔
اجلاس کے بعد کارروائی کے منٹس جاری کیے گئے ہیں، جس کے مطابق ججز کمیٹی نے 1-2 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں تعطیلات کے بعد مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔
ججز کمیٹی کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہاکہ جن 13 ججز نے کیس سنا ہے وہی نظرثانی اپیل بھی سن سکتے ہیں۔
اجلاس کے نکات کے مطابق ان دونوں ججز نے موقف اختیار کیاکہ ابھی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری نہیں ہوا، جبکہ کچھ ججز نے تعطیلات میں بیرون ملک جانا ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہاکہ نظرثانی کا حق آئین نے دیا ہے، ججز کے آرام اور آسانی کو نہیں آئین کو ترجیح دینی چاہیے۔ ہمیں چھٹیاں منسوخ کرکے نظرثانی سننی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں مخصوص نشستیں: ریلیف مانگنے سنی اتحاد کونسل گئی تھی مگر ریلیف پی ٹی آئی کو دے دیا گیا، وزیر قانون
چیف جسٹس کے اس موقف پر جسٹس منیب اختر نے رائے دی کہ رولز میں عدالتی چھٹیوں کا اختیار موجود ہے اور نئے عدالتی سال کا آغاز اب ستمبر کے دوسرے ہفتے سے ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک بار عدالتی چھٹیوں کا اعلان ہو جائے تو چھٹیاں منسوخ کرنے کی رولز میں کوئی گنجائش موجود نہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 13 رکنی فل کورٹ نے 5-8 کے تناسب سے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا فیصلہ دیا ہے جس کے خلاف حکومت نے نظرثانی اپیل دائر کی ہے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت بینچوں کی تشکیل سپریم کورٹ آف پاکستان کے 3 سینیئر ججز کی کمیٹی کرتی ہے۔