پاکستان مسلم لیگ ن کی معطل 3 اراکین اسمبلی نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کردی۔
مسلم لیگ ن کی متاثرہ اراکین اسمبلی ہما اختر چغتائی، ماہ جبین عباسی اور سیدہ آمنہ بتول نے نظرثانی اپیل دائر کی جس میں سنی اتحاد کونسل اور الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی درخواستیں تعطیلات کے بعد مقرر کرنے کی منظوری، چیف جسٹس کا اختلاف
نظرثانی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کا مخصوص نشستوں کے لیے فہرست جمع نہ کرانا تسلیم شدہ حقیقت ہے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ پورا کیس سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق تھا، اپنی مرضی سے سنی اتحاد کونسل میں جانے والے 41 ارکان کو پارٹی تبدیل کرنے کے لہے 15 دن دینا آئین کو دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف ہے۔
لیگی خواتین نے درخواست میں کہا ہے کہ قانون میں طے کردہ اصول سے ہٹ کر نیا طریقہ نہیں اپنایا جا سکتا، اس لیے 12 جولائی کے مختصر اکثریتی فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، کیونکہ یہ اکثریتی فیصلہ آئین کے تحت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں مخصوص نشستیں: ہمیں ہمارا حق مل گیا، پی ٹی آئی کا مؤقف
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 13 رکنی فل کورٹ نے 5-8 کے تناسب سے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا فیصلہ دیا ہے جس کے خلاف حکومت نے نظرثانی اپیل دائر کی ہوئی ہے۔