سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی پر پاکستان بار کونسل نے جوڈیشل کمیشن کا شکریہ ادا کیا، بار کونسل کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا کہ پاکستان بار کی درخواست پر ایڈہاک ججز کی تعیناتی پر شکریہ ادا کرتے ہیں، اور امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی رجسٹریوں کو بھی مکمل فعال کیا جائے گا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود خان اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کی بطور ایڈہاک ججز تقرری کی منظوری دی گئی۔
مزید پڑھیں: ایڈہاک ججز کا تقرر: جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود خان اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کے نام منظور
خیال رہے اس سے قبل جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم اور جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے ایڈہاک ججز بننے سے انکار کردیا تھا۔ جسٹس منیب اختر نے جسٹس سردار طارق مسعود کی بطور ایڈہاک جج تعیناتی پر اختلاف کیا تھا، جبکہ جسٹس سردار طارق مسعود کے نام کی منظوری 8 اور 1 کے تناسب سے دی گئی تھی۔
دوسری جانب جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کے نام کی منظوری 6 اور 3 کے تناسب سے دی گئی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کی تعیناتی پر مخالفت کی گئی تھی۔
ایڈہاک ججز کا تقرر، آئین کیا کہتا ہے؟
آئین کے آرٹیکل 182 کے تحت سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کا تقرر کیا جا سکتا ہے۔ موجودہ سپریم کورٹ زیرالتواء مقدمات کی تعداد کم کرنے کے لئے ایڈہاک ججز کا تقرر کرنا چاہتی ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے اسے سپریم کورٹ میں ہم خیال ججز کی تعداد بڑھانے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے ممبر پاکستان بار کونسل شفقت محمود چوہان نے ایڈہاک ججز کے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم اور جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے ایڈہاک ججز بننے سے معذرت کی، ہم سمجھتے ہیں کہ دیگر 2 ججز کو بھی معذرت کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بار کونسل کا ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے معاملے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا تھا کہ 5 دن کے اندر ایسا کیا ہوا کہ ایڈہاک ججز لگانے پڑ رہے ہیں، سیاسی اور اہم کیسز سپریم کورٹ میں آنے ہیں، قانون کی بالادستی کے لیے ہر عمل کریں گے۔
تاہم آج پاکستان بار کونسل کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے اور ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے فیصلے پر جوڈیشل کمیشن کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔