وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان قوم احسان فراموش ہے، پاکستان اس وقت 40 سے 50 لاکھ افغانیوں کی میزبانی کررہا ہے، لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا جرمنی واقعے کے بعد بھی میزبانی بنتی ہے؟
سیالکوٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عدلیہ کے فیصلے سیاسی نہیں آئینی اور قانونی ہونے چاہییں، کیونکہ عدلیہ کی ذمہ داری قانون کی تشریح کرنا ہے، قانون سازی کرنا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں جرمنی میں افغان باشندوں کا پاکستانی قونصل خانے پر حملہ، سبز ہلالی پرچم کی بےحرمتی
انہوں نے کہاکہ ججز عدالتوں میں بیٹھ کر جو سیاسی ریمارکس دیتے ہیں اس کی آمیزش نہیں ہونی چاہیے، عدلیہ کے اتنے سیاسی فیصلے ہیں کہ گنتی ختم ہوجاتی ہے، جسٹس منیر اور بھٹو والا فیصلہ دونوں سیاسی تھے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ موجودہ فیصلے کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی اس سے آئینی خرابی ہوسکتی ہے، ملک میں استحکام لانا سیاستدانوں کے علاوہ عدلیہ، میڈیا اور بیوروکریسی کی بھی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں جرمنی پاکستانی قونصل خانے پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے، پاکستان کا مطالبہ
انہوں نے کہاکہ عدلیہ کو اپنا وجود بحال کرنا چاہیے، عدلیہ کی چپقلش کے افسانوں کا ذکر گلی محلوں میں ہورہا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہاکہ آرٹیکل 209 توہین عدالت غلط فیصلے دینے والوں پر بھی لگنا چاہیے۔