’تحریک انصاف کیساتھ نرمی نہیں ہوگی، یہ ثابت کرنے کیلئے گرفتاریاں شروع کردیں‘

پیر 22 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کو اسلام آباد پولیس نے گرفتارکرلیا گیا جبکہ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد پولیس نے سیکرٹریٹ سے کمپیوٹر سمیت دیگر سامان بھی ضبط کرلیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز وائرل ہیں جن میں پولیس اہلکاروں کی ایک بھاری نفری کو پی ٹی آئی کے دفتر کے باہر دیکھا جاسکتا ہے جس پر صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے۔ سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن میں جو ریکارڈ جمع کروانا تھا وہ پولیس ساتھ لے گئی ہے۔

یوٹیوبر عمران ریاض خان نے لکھا کہ آئی پی پیز کی ڈاکا زنی سے توجہ ہٹانے کے لیے تحریک انصاف کے دفتر پر چھاپہ مار کر لیڈر شپ کو گرفتار کیا گیا۔

صابر محمود ہاشمی لکھتے ہیں کہ رؤف حسن کی سربراہی میں ڈیجیٹل سیل چلایا جارہا تھا جو انٹرنیشنل ڈس انفارمیشن کا مرکز بنا ہوا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سیل سے پوری دنیا میں پاکستان کے خلاف مہم چلائی جارہی تھی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شواہد کی بنیاد پر رؤف حسن کو گرفتار کیا ہے۔

صحافی اسد اللہ خان نے لکھا کہ سارا ڈیٹا تو سی پی یو میں موجود ہوتا ہے تو پولیس والے ایل سی ڈیز کیوں اپنے ساتھ لے کر جارہے ہیں؟

سلمان درانی نے طنزاً لکھا کہ پی ٹی آئی کے زیرِ استعمال ایل سی ڈیز میں بھی ڈیٹا چھپا ہوسکتا ہے اس لیے پولیس والے وہ بھی اپنے ساتھ لے کر جارہے ہیں۔

تحریک انصاف کی سینیئر رہنما ریحانہ ڈار نے رؤف حسن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ یہ شرمناک اور اوچھے ہتھکنڈے جعلی فارم 47 کی پیداوار حکومت کی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔ شکست کو دیکھتے ہوئے یہ کٹھ پتلیا اور ووٹ چور کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔

عقیل افضل نے لکھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی یہ ثابت کرنے کے لیے مزید گرفتاریاں شروع کردی گئی ہیں اور رؤف حسن کو بھی اسی لیے گرفتار کیا گیا ہے۔ 

فہیم اختر ملک نے لکھا کہ اسلام آباد پولیس یہ نہیں بتا رہی کہ بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کو کیوں گرفتار کیا گیا ہے تاہم یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ الیکشن کمیشن میں کل پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ہونی ہے اور رؤف حسن اور گوہر خان کو نوٹس جاری ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 24 مئی 2024 کو بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مارکر اسے سیل کردیا تھا، اس دوران اسلام آباد کے سیکٹر G-8/4 میں واقع پارٹی کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مارا گیا اور اسے سیل کردیا گیا تھا۔

اس سے قبل 31 جنوری 2024 کو پہلی بار اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کا مرکزی سیکرٹریٹ سیل کردیا تھا، تھانہ کراچی کمپنی کے پولیس اہلکاروں نے مرکزی دفتر جانے والے راستے بند کردیے تھے اور دفتر کے اطراف بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔

پیر کو یہ تیسری بار ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے دفتر پر اسلام آباد پولیس نے چھاپہ مارا اور مرکزی دفتر کے باہر بھاری تعداد میں پولیس دستے تعینات کردیے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے تیسری مرتبہ دفتر پر چھاپے اور پی ٹی آئی قائدین کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp