بنوں امن جرگہ وزیراعلیٰ سے ملاقات کے لیے پہنچ گیا، ’امن چاہتے ہیں بارود کی بو نہیں‘

پیر 22 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنوں میں قیام امن کے لیے جاری دھرنے کے شرکا کی جانب سے تشکیل کردہ جرگہ مذاکرات کے لیے پشاور پہنچ گیا ہے۔ جو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے ملاقات کرکے مطالبات پیش کرےگا۔

جرگہ ممبران نے روانگی سے قبل بنوں میں دھرنے کے اہم رہنماؤں سے بھی ملاقات کی تھی اور ان کے مطالبات کو سننے کے بعد حتمی شکل بھی دی گئی جو وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت کے سامنے رکھے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں بنوں واقعہ پی ٹی آئی نے خود کیا، یہ چاہتے تھے الزام فوج پر لگ جائے، وزیر اطلاعات

قبل ازیں دھرنے میں موجود رہنما مولانا عبد الغفارنے وی نیوز کو بتایا تھا کہ جرگہ جاری ہے، اور معاملے کو مذاکرات کے ذریعے آگے بڑھایا جائے گا۔

45 رکنی جرگہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے ملاقات کے لیے بنوں سے روانہ ہوا تھا جو اب پشاور پہنچ گیا ہے۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ ہاؤس میں موجود ذرائع نے بتایا تھا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں جرگہ ممبران کا انتظار ہو رہا ہے۔ ’ابھی تک جرگہ ممبران پہنچے نہیں ہیں ہمیں بتایا گیا ہے کہ راستے میں ہیں‘۔

اہم مطالبات کیا ہیں؟

بنوں میں جاری امن دھرنے کے شرکا نے حکومت سے مذاکرات کے لیے 45 رکنی جرگہ تشکیل دیا ہے۔ جس میں بااثر علاقہ عمائدین، تحریک انصاف کے رہنما اور صوبائی وزیر پختویار خان، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما اور اراکین شامل ہیں۔

دھرنے کے ایک رکن نے بتایا کہ جرگے کی تشکیل کے بعد 16 نکاتی مطالبات کو بھی حتمی شکل دی گئی ہے جو جرگہ حکومت کے سامنے رکھے گا۔

دھرنے میں موجود ایک رکن عدنان خان نے بتایا کہ بنوں میں اس وقت بھی دھرنا جاری ہے جس میں تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنان شریک ہیں لیکن سب کے ہاتھ میں سفید پرچم ہے اور پارٹی سے بالاتر ہیں۔

جرگے کو دیے گئے مطالبات کی کاپی وی نیوز کو موصول ہوگئی ہے۔ جس میں قیام امن کے لیے موثر اور ٹھوس اقدامات اٹھائے پر زور دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں کچھ قوتوں نے بنوں امن مارچ کو سیاست کی نذر کیا، اب پروپیگنڈا ہورہا ہے، وزیر اطلاعات

مطالبات کا پہلا نقطہ آپریشن عزم استحکام کے خلاف ہے، اور واضح کیا گیا ہے کہ آپریشن کسی صورت انہیں قبول نہیں۔ جبکہ اس کے ساتھ دوسرے نمبر پر بنوں میں مبینہ طور پر موجود طالبان کے مراکز کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی پولیس کو بااختیار کیا جائے اور آپریشن کے لیے جدید سامان دیا جائے۔ مطالبات میں پے درپے پولیس چھاپوں کو بھی بند کرنے کا مطالبہ شامل ہے، کہ مدارس اور مقامی افراد کی بے عزتی نہ کی جائے۔

اس کے علاوہ سی ٹی ڈی کو مکمل طور پر فعال بنانے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

’بنوں کی تاریخ میں اتنا کامیاب شٹر ڈاون احتجاج نہیں دیکھا‘

عدنان خان کے مطابق گزشتہ جمعے کو ہونے کا والا احتجاج تاریخ کا بڑا احتجاج تھا جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی۔ انہوں نے بتایا کہ دھرنا اس وقت بھی جاری ہے اور شرکا پرامن بیٹھے ہیں۔ ’ہم امن چاہتے ہیں بارود کی بو سے تنگ آگئے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے جرگے کی ملاقات ہوئی تھی، جو آج جرگے کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور گئے ہیں۔

بنوں میں زندگی معمول پر آگئی ہے

عدنان خان نے بتایا کہ بنوں میں اس وقت مکمل طور پر امن ہے اور زندگی رواں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مارکیٹ، بازار اور دکانیں کھلی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جمعہ کو ایک دن کے لیے ہڑتال تھی، جبکہ پرامن دھرنا جاری ہے۔ ’آگے معاملہ حکومت کے ہاتھ میں ہے،ا گر مطالبات منظور ہوئے اور لوگوں کو یقین ہوگیا تو پھر دھرنا ختم ہو جائے گا ورنہ حالات خرابی کی طرح جانے کے امکانات زیادہ ہوں گے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

کھیل رہے تھے تو ہاتھ بھی ملانا چاہیے تھا، کانگریس رہنما ششی تھرور کی بھارتی ٹیم پر تنقید

گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی ناقابل قبول کیوں؟

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی مبینہ نامزدگی، والد کے دہشتگردوں سے تعلق نے نئی بحث چھیڑ دی

شہباز شریف کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات، بھارتی شہری اپنے وزیراعظم مودی پر پھٹ پڑے

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے اہم ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت، اہم منصوبوں پر تبادلہ خیال

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی