بجلی کے بل گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان میں سب سے بڑی پریشانی کی علامت بن چکے ہیں اور ان بڑھتے بلوں نے عوام کو شدید پریشانی سے دوچار کردیا ہے۔ ایک طرف بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ ہے تو دوسری جانب آسمان سے باتیں کرتے بل، لوگ سراپا احتجاج ہیں کہ وہ بچوں کا پیٹ بھریں یا بجلی کے بِل ادا کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بجلی کے اتنے بِل کہاں سے دیں گے؟
عوام جہاں مہنگائی اور بجلی کے زیادہ بلوں پر غم وغصے کا اظہار کررہے ہیں وہیں ایسے صارفین بھی ہیں جن کے گھر کا میٹر بند ہے اور استعمال میں ایک یونٹ بھی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ہزاروں روپے کا بجلی کا بل ان کے گھر بھیج دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک صارف نے بجلی کے بل کی تصویر اپلوڈ کی اور ساتھ لکھا کہ ان کے گھر کا میٹر بند ہے جس کے 0 یونٹ ہیں لیکن پھر بھی 3146 روپے بجلی کا بل بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ کراچی کے عوام کے ساتھ زیادتی نہیں ہے اور کے الیکٹرک والوں کو کس مد میں یہ بل ادا کیا جائے جبکہ استعمال میں ایک یونٹ بھی نہیں ہے۔
صارفین نے اس پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل ظلم ہورہا ہے پھر بھی سب خاموش بیٹھے ہیں۔ ایک صارف نے اپنے بجلی کے بل کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہم نے کنڈا بھی نہیں لگایا لیکن بمع سود بِل بھیج دیا گیا ہے۔
اسد سلیم چوہدری نے طنزاً لکھا کہ کیا کراچی پاکستان سے باہر ہے جو ان کو زیادتی سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک کے ساتھ یکساں سلوک کرنے پر وہ حکومتِ پاکستان کے مشکور ہیں۔
زیادہ تر صارفین کا کہنا ہے کہ جب تک لوگ اپنے حق کے لیے کھڑے نہیں ہوں گے ان کے ساتھ ایسا ہی ظلم اور زیادتی ہوتی رہے گی، جبکہ کئی صارفین ایسے بھی تھے جو یہ کہتے نظر آئے کہ اس ملک میں کچھ بھی ممکن ہے، جمہوریت بہترین انتقام ہے کا راگ الاپنے والے ہمیں قانونی طور پر لوٹ رہے ہیں اور اگر ہم اپنے حق کے لیے آواز نہیں اٹھائیں گے تو یہی سب ہوتا رہے گا۔
صارفین کا کہنا ہے کہ بلوں میں ٹیکسز ہی نہیں بلکہ بجلی چوری اورلائن لائسزکا بوجھ بھی صارفین کو ہی برداشت کرنا پڑتا ہے۔ آئے دن بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور نت نئے ٹیکس کے خلاف پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ معروف شخصیات عوام کی ہم آواز بن کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے پاکستان کے غریب ترین طبقے کے لیے وزیرِاعظم شہباز شریف نے بجلی کے ٹیرف میں اضافے سے 3 ماہ کے لیے ریلیف دیا ہے اور ان صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا۔