دنیا بھر کے جنگلات خطرے سے دو چار کیوں؟

بدھ 24 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں دنیا بھر کے جنگلات کو بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ اور حشرات سے نقصان ہو رہا ہے، ایشیا کے متعدد ممالک میں صنوبر کے درخت کو بری طرح نقصان پہنچ چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آزادکشمیر: خشک گھاس کو آگ لگانے کا کلچر، جنگلات اور جنگلی حیات کو خطرات لاحق

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر جنگلوں میں آگ لگنے کے واقعات تواتر سے سامنے آ رہے ہیں اور ان کی شدت بھی بڑھتی جارہی ہے۔ ایسے علاقوں میں بھی جنگل آگ پکڑ رہے ہیں جہاں پہلے ایسے واقعات کبھی نہیں دیکھے گئے، گزشتہ سال ہی جنگلوں کی آگ کے نتیجے میں 6 ہزار 687 میگا ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج ہوئی تھی۔

موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں نقصان دہ کیڑے مکوڑے اور بیماریاں پھیلانے والے جرثومے بھی جنگلوں کے لیے خطرہ بن گئے ہیں، ان کے باعث درخت کی نشوونما رک جاتی ہے اور اس کی بقا کو خطرہ ہوتا ہے۔ خوردبینی جرثومہ ‘پائن ووڈ نیماٹوڈ’ ایشیا کے متعدد ممالک میں صنوبر کے مقامی درخت کو بری طرح نقصان پہنچا چکا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ  جنگلات اور درخت زرعی غذائی نظام کا لازمی حصہ ہیں،ان کے رقبے میں کمی اور بالخصوص گرم خطوں میں جنگلات کاٹے جانے سے مقامی سطح پر درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، یہی نہیں بلکہ بارشوں کے اوقات، دورانیے اور شدت میں اس طرح تبدیلی آتی ہے جس سے موسمیاتی تبدیلی کے مقامی سطح پر اثرات شدت اختیار کر جاتے ہیں اور اس سے زرعی پیداوار کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آزادکشمیر: خشک گھاس کو آگ لگانے کا کلچر، جنگلات اور جنگلی حیات کو خطرات لاحق

رپورٹ میں جنگلات کے رقبے میں اضافے کے لیے اختراعی اقدامات اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے ان مسائل پر قابو پانے اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔

لکڑی کی طلب میں اضافہ، جنگلات کی تباہی کی اہم وجہ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2027 تک شمالی امریکا کے متعدد علاقوں میں حشرات اور بیماریوں کے سبب جنگلات کو تباہ کن نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

دنیا میں لکڑی کی طلب غیرمعمولی حد (4 ارب کیوبک میٹر سالانہ) تک بڑھ گئی ہے جس کے نتیجے میں جنگلات کو سنگین خطرات لاحق ہیں،اندازے کے مطابق 2050 تک اس طلب میں 49 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے، دنیا بھر میں تقریباً 6 ارب لوگ جنگلات کی خام لکڑی پر انحصار کرتے ہیں اور دنیا کی 70 فیصد غریب آبادی کا اپنی بنیادی ضروریات کے لیے جنگلی نباتاتی انواع پر انحصار ہے۔

ایف اے او  کی تجاویز کیا ہیں؟

ایف اے او نے تجویز کیا ہے کہ  سائنس کی بدولت ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اس ضمن میں ٹیکنالوجی کے علاوہ سماجی شعبے، پالیسی، اداروں اور مالیاتی حوالے سے اختراعی اقدامات کی ضرورت ہے۔

ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ رپورٹ جنگلات میں اضافے کے لیے حقائق کی بنیاد پر اختراعی اقدامات میں مدد دے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سے جنگلات کے شعبے میں ذمہ دارانہ، مشمولہ اور ضرور اختراع کے لیے ادارے کے ارکان اور دیگر متعلقہ فریقین کو بھی مدد ملے گی، اس طرح تمام لوگوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے استحکام میں اضافہ کرنا اور زرعی غذائی نظام کو بہتر بنانا آسان ہوجائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp