پارلیمنٹ کی جانب سے عدالتی اصلاحات بل کی منظوری کے بعد ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے کہ کیا اب ملٹری اسٹیبلشمینٹ کو بھی حدود میں رکھنے کے لیے قانون سازی کی جائے گی یا نہیں؟
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کے اپنے حدود سے تجاوز کرنے پر بل لایا گیا ہے تو یہ بالکل درست بات ہے کیوں کہ عدلیہ کو دائرہ کار میں رہ کر ہی کام کرنا چاہیے، لیکن یہ آدھا سچ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا عدلیہ کے علاوہ ملٹری اسٹیبلشمینٹ بھی پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کر رہی؟کیا ان کے حوالے سے بھی ایسی قرارداد پارلیمنٹ پاس کر سکتی ہے؟ اگر پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ عدلیہ کی پارلیمنٹ میں مداخلت کو روکا جائے تو ملٹری اسٹیبلشمینٹ کو بھی روکنا چاہیے۔
کیا یہ حکومت جنرل باجوہ اور جنرل فیض کیخلاف تحقیقات کرسکتی ہے؟
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ جنرل باجوہ کے انٹرویو آ رہے ہیں،جس طرح انہوں نے 6 سالہ دور میں اپنے اختیارات اور حدود سے تجاوز کیا،وہ خود کہتے ہیں کہ میں آفر کرتا تھا کہ کس کو وزیراعظم بنانا ہے،میں نے وزیراعظم کو ڈانٹ پلائی،کیا یہ حکومت اس قابل ہے کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرے؟ آج پاکستان جس پوزیشن میں ہے اس میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا بہت کردار ہے۔
واپڈا، نیب،اولمپکس اور این ڈی ایم اے کے سربراہ ریٹائرڈ جنرل ہیں
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد کی بطور چیئرمین نیب تعیناتی کی منظوری دی ہے جبکہ موجودہ حکومت جب اپوزیشن میں تھی تو کہتی تھی کہ نیب کو ختم ہونا چاہیے کیوں کہ یہ ادارہ پولیٹکل انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وہی لوگ اپنے ہی دعوے کے برعکس ایک لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ کو 17 لاکھ ماہانہ تنخواہ،سرکاری رہائش گاہ،دو گاڑیاں،2000 یونٹ بجلی، 600 لٹر پٹرول دیں گے،واپڈا، نیب،اولمپکس اور این ڈی ایم اے کے سربراہ ریٹائرڈ جنرل ہیں، کیا اس طرح آپ پارلیمنٹ کو سپریم بنانا چاہتے ہیں؟
اعلیٰ عدلیہ ڈیپارٹمنٹل سٹور ہے،سینیٹر مشتاق احمد
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ آڈیو ویڈیو کون ریلیز کر رہا ہے جن میں کہا جا رہا کہ اعلیٰ عدلیہ ڈیپارٹمنٹل سٹور ہے،پیسا دو اور اپنی مرضی کا فیصلہ لے لو۔ یہ تحقیق ہونی چاہیے کہ کیا یہ آڈیوز اصلی ہیں،اور کون لوگ ہیں جو ایسی آڈیوز ریلیز کر رہے ہیں، اور اس ٹائم کر رہے ہیں۔
پارلیمنٹ کو ربڑ سٹیمپ نہ بننے دیں، ہاتھ نہ باندھے جائیں
سینیٹر مشتاق احمد نے چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس بل میں جو اچھی باتیں ہیں اپوزیشن ان کی سپورٹ کرے گی لیکن اپوزیشن کو بھی اس بل میں ترمیم کا حق ملنا چاہیے،ماضی میں بھی یہی ہوا ہے، پارلیمنٹ کو ربڑ سٹیمپ نہ بننے دیں،پارلیمنٹ کے ہاتھ نہ باندھیں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو یہ بل سینیٹ کمیٹی کو بھیجنا چاہیے۔ماضی میں بھی جنرل باجوہ کے لیے قانون سازی بغیر کمیٹی کو بھیجے کی گئی،اس میں بھی رولز کو بلڈوز کیا،اس پر آج تمام سیاسی جماعتوں کو ندامت ہے۔