الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 39 اراکین اسمبلی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا

جمعرات 25 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں 8 فروری کو آزاد امیدوارکے طور پر الیکشن لڑنے اور بعد ازاں سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) میں شمولیت اختیار کرنے والے 39 اراکین اسمبلی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا رکن قرار دے دیا۔

جمعرات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کرنے والے 39 اراکین قومی اسمبلی کو اپوزیشن جماعت کا رکن قرار دینے کا نوٹیفکیشن اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پرعملدرآمد کرنے کا فیصلہ

یہ فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت ہونے والے اہم اجلاس میں کیا گیا جس میں 39 اراکین اسمبلی کی تحریک انصاف سے وابستگی کا نوٹیفکیشن اپ لوڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 39 قانون سازوں نے 8 فروری کے انتخابات میں آزاد امیدواروں کے طور پر حصہ لیا اور بعد میں سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں سے متعلق مقدمے کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف  کے حق میں دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک اجلاس کے بعد اعلان کیا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے گا، جس کے بعد جمعرات کو الیکشن کمیشن نے فیصلہ پر عملدرآمد کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے 39 اراکین کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

Canditate of PTI by Iqbal Anjum on Scribd

گزشتہ جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پرعملدرآمد کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا اور الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کی گئیں تھیں کہ اگرسپریم کورٹ کے فیصلے کے کسی پوائنٹ پرعملدرآمد میں رکاوٹ ہے تووہ فوراً اس کی نشاندہی کریں تاکہ مزید رہنمائی کے لیے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرنے کی بات کی گئی تھی۔

اجلاس کے بعد اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ایک سیاسی پارٹی کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر اور معزز ممبران الیکشن کمیشن کو مسلسل اور بے جا تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کمیشن سے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیزہے۔ کمیشن کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق کام کرتا رہے گا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ

اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو درست قرارنہیں دیا۔ جس کے خلاف پی ٹی آئی مختلف فورمزپرگئی اورالیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

چونکہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن درست نہ تھے ۔ جس کے نتیجے میں الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کے تحت بیٹ کانشان واپس لیا گیا۔ لہٰذا الیکشن کمیشن پرالزام تراشی انتہائی نامناسب ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جن 39 ایم این ایز کو پی ٹی آئی کا ایم این ایز قراردیا گیا ہے انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنی وابستگی ظاہر کی تھی جبکہ کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کے لیے پارٹی ٹکٹ اوراعلامیہ ریٹرنگ آفیسر کے پاس جمع کروانا ضروری ہے جو کہ ان امیدواروں نے جمع نہیں کروایا تھا۔ لہٰذا ریٹرنگ آفیسروں کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ انکو پی ٹی آئی کا امیدوار ظاہر کرتے۔

یہ بھی پڑھیں:ہمیں مخصوص نشستیں ملنا ایجنسیوں کو برداشت نہیں ہورہا، پی ٹی آئی کا ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل

جمعرات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں امجد علی خان، سلیم رحمان، سہیل سلطان، محمد بشیر خان، محبوب شاہ، جنید اکبر، علی خان جدون، اسد قیصر، شاہرام خان، مجاہد علی، انور تاج، فضل محمد خان، ارباب عامر ایوب، شاندانہ گلزار خان شامل ہیں۔

اس کے علاوہ شیر علی ارباب، آصف خان، سید شاہ احمد علی شاہ، شاہد خان، نسیم علی شاہ، شیر افضل خان، اسامہ احمد میلا، شفقت عباس، علی افضل ساہی، رائے حیدر علی خان، نثار احمد، رانا عاطف، چنگیزے احمد خان، محمد علی سرفراز، خرم شہزاد ورک، سردار محمد لطیف خان کھوسہ، رائے حسن نواز خان بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ملک محمد عامر ڈوگر، مخدوم زین حسین قریشی، رانا محمد فراز نون، ممتاز مصطفیٰ، محمد شبیرعلی قریشی، امبر مجید، اویس حیدر اختر اور زرتاج گل کا بھی نوٹیفکیشن میں نام شامل ہے۔

مزید پڑھیں:مخصوص نشستیں ملنے کے بعد حکومت بنانی ہے یا نہیں، فیصلہ بعد میں کریں گے، بیرسٹر گوہر

رواں سال کے اوائل میں ہونے والے عام انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں جیتنے کے بعد پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے محروم کر دیا تھا جبکہ پشاور ہائی کورٹ نے بھی اس کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا کیونکہ پارٹی مقررہ وقت میں مخصوص نشستوں کے لیے امیدواروں کی فہرست جمع نہیں کرا سکی تھی۔

سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے جس نے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں عام نشستیں حاصل کیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے 8 کی اکثریت سے پشاور ہائی کورٹ کے 25 مارچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یکم مارچ کے الیکشن کمیشن کے حکم کو آئین کے منافی، بغیر کسی قانونی اختیار اور کسی قانونی اثر کے قرار دیا۔

سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد انتخابی ادارے نے فیصلے پر غور و خوض کے لیے متعدد اجلاس منعقد کیے۔ آزاد امیدواروں کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے گزشتہ ہفتے ایک سیشن میں کہا تھا کہ پارٹی کے 39 امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مخصوص نشستیں: پی ٹی آئی کو تمام اراکین کے بیان حلفی موصول ہوگئے، اسد قیصر

تاہم آزاد قرار دیے گئے 41 امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے پارٹی سے وابستگی کا انکشاف کیا اور نہ ہی کسی جماعت کا ٹکٹ جمع کرایا۔

لہٰذا آر اوز نے انہیں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ بعد ازاں ان ایم این ایز نے انتخابات جیتنے کے بعد قانون کے مطابق 3 دن کے اندر رضاکارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) میں شمولیت اختیار کی۔ پارٹی نے الیکشن کمیشن اور پی ایچ سی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی، لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔ پی ٹی آئی نہ تو سپریم کورٹ اور نہ ہی پی ایچ سی میں الیکشن کمیشن کے خلاف کیس میں درخواست گزار ہے۔

واضح رہے کہ حکمران جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے محفوظ نشستوں کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جو مرکزی اپوزیشن جماعت کے لیے غیر متوقع قانونی فتح تھی۔

اس سے نہ صرف پی ٹی آئی کی پارلیمنٹ میں واپسی کی راہ ہموار ہوئی، جسے الیکشن کمیشن کے دسمبر 2023 کے فیصلے کی وجہ سے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات سے نکال دیا گیا تھا بلکہ قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل کرکے اتحادی اتحاد پر دباؤ بھی بڑھ گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp