اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ایک طویل غور و خوض کے بعد اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن ساتھ ہونے والے ٹرانسیکشن ایڈوائزری ایگریمنٹ (تاسا) کے ڈرافٹ کی منظوری دے دی۔
Economic Coordination Committee of the Cabinet(ECC) meeting chaired by Finance Minister Senator Ishaq Dar, approved number of financial proposals of Power,Petroleum, Aviation and Housing & Works Divisions including engagement of IFC as Tech Advisor for outsourcing three airports pic.twitter.com/uwJ3RiUyep
— Ministry of Finance, Government of Pakistan (@Financegovpk) March 30, 2023
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نےبین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کے ساتھ ہونے والے ٹرانسیکشن ایڈوائزری ایگریمنٹ کی منظوری دی جس کے تحت پاکستان کے تین ہوائی اڈوں بشمول اسلام آباد، کراچی اور لاہور ایئر پورٹس کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔ اس منظوری سے قبل کمیٹی نے تینوں ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کی بطور ٹرانزیکشن ایڈوائزر کی شمولیت پر ہوابازی کی وزارت کی سمری پر تفصیل سے غور کیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ تین ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ایکٹ 2017 کے دائرہ کار میں شروع کی گئی ہے تاکہ نجی سرمایہ کار/ایئرپورٹ آپریٹر کو ایک مسابقتی اور شفاف عمل کے ذریعے ہوائی اڈوں کو چلانے، زمینی اثاثے تیار کرنے اور تجارتی مواقع بڑھانے کے لیے شامل کیا جا سکے۔
اس سلسلے میں انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن جو کہ ورلڈ بینک گروپ کا ایک حصہ ہے، کو لین دین کے مشیر کے طور پر اہل قرار دیا گیا۔
ای سی سی نے 28 اگست 2022 سے پولش آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کے حق میں کیرتھر ایکسپلوریشن لائسنس بلاک پر دوسرے دو سال کی تجدید کی منظوری بھی دی۔
اس موقع پر میسرز ماری پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کو غازی-1 کی دریافت پر توسیعی کنویں کی جانچ کی اجازت دے دی۔
مزید برآں ای سی سی نے رواں مالی سال کے لیے تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے صوبہ سندھ میں ترقیاتی اسکیموں پر عملدرآمد کے لیے وزارت توانائی (پاور ڈویژن) کے لیے 60کروڑ 76 لاکھ روپے اور خیبرپختونخوا اور سندھ میں ایس ڈی جی اچیومنٹ پروگرام کے تحت ترقیاتی اسکیموں پر عملدرآمد کے لیے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو ایک ارب 68 کروڑ 95 لاکھ روپے جاری کرنے کی منظوری بھی دی۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ سابقہ فاٹا میں ترقیاتی اسکیموں پر عملدرآمد کے لیے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے حق میں 5 ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔
ای سی سی نے وزارت توانائی (پاور ڈویژن) کی جانب سے ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں کی ادائیگی کے زیر التواء معاملے پر حکومت پاکستان اور کے الیکٹرک (پہلے کے ای ایس سی) کے درمیان طے پانے والے عملدرآمد کے معاہدے پر جمع کرائی گئی سمری کو موخر کر دیا۔
وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وفاقی وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق، وزیر بورڈ آف انویسٹمنٹ چوہدری سالک حسین، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات، ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق مسعود ملک، شاہد خاقان عباسی ایم این اے/سابق وزیراعظم، ایس اے پی ایم برائے خزانہ طارق باجوہ، ایس اے پی ایم برائے ریونیو طارق محمود پاشا، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اقتصادیات بلال اظہر کیانی، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر بلال اظہر کیانی، رانا احسان افضل، وفاقی سیکرٹریز اور دیگر سینیئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔
آؤٹ سورسنگ کیا ہے اور اس سے مسافروں کو کیا فائدہ ہو گا؟
ایوی ایشن حکام کے مطابق حکومت پاکستان کو ہوائی اڈوں سے سالانہ 30 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوتی ہے جبکہ آؤٹ سورسنگ کرنے سے نہ صرف آمدن میں کئی گنا اضافہ ہوگا بلکہ بین الاقوامی کمپنیوں سے معاہدے ڈالرز میں طے کیے جائیں گے جس سے حکومت کو ملک میں ڈالرز کے ذخائر بڑھانے کا ایک ذریعہ ہوگا۔
دوسری جانب بین الاقوامی کمپنیاں لاؤنجز اور ٹرمنلز میں بین الاقوامی برینڈز، ریستوران اور دیگر وہ تمام سہولیات فراہم کریں گی جو بین الاقوامی سطح پر ہوائی اڈوں پر مسافروں کو دی جاتی ہیں۔
مجوزہ فریم ورک کے تحت ایئر پورٹ ٹرمینل سروسز، پارکنگ، گراؤنڈ ہینڈلنگ، کارگو سروسز اور صفائی کے شعبوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا جبکہ سکیورٹی اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے شعبے سول ایوی ایشن ہی کے کنٹرول میں ہوں گے۔
ایوی ایشن حکام کے مطابق وزیراعظم سے مجوزہ فریم ورک کی منظوری لینے کے بعد بین الاقوامی کمپنیوں سے ٹینڈرز کے لیے اشتہارات جاری کر دیے جائیں گے۔