خواتین سے متعلق غیراخلاقی زبان: ’عمر عادل کو انجام بھگتنا پڑے گا‘

جمعہ 26 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ہمارے معاشرے میں خواتین کو پیشہ ورانہ تنقید کے ساتھ ساتھ ذاتی حملوں کا بھی سامنا رہتا ہی ہے، اور بالخصوص خواتین صحافیوں کو اپنے کام کے ردعمل میں ذاتی اور غلیظ حملوں کا شکار بنایا جاتا ہے، ایسا ہی ایک حملہ خاتون اینکرز پر کیا گیا اور ان کے خلاف انتہائی نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔

حال ہی میں یوٹیوبر اور خود ساختہ ڈاکٹر عمر عادل کی جانب سے ایک پوڈ کاسٹ میں عمر عادل نے خواتین اینکرز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خواتین کو ڈیکوریشن پیس کی طرح ٹی وی پر سجایا جاتا ہے اور کسی کی مجال نہیں ہے کہ وہ خاتون اینکر کو کچھ کہہ سکے اور نہ ہی کوئی انہیں چینل سے نکال سکتا ہے۔

عمر عادل کی اس پوڈ کاسٹ پر صارفین اور اینکرز کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر سیدہ صدف نے عمر عادل کے خواتین اینکرز کے متعلق نا مناسب الفاظ استعمال کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف غریدہ فاروقی نہیں بلکہ پاکستان کی ہر ماں، بہن اور بیٹی پر حملہ ہے۔ ایسے لوگ مرد کہنے کے لائق نہیں ان کے ضمیر مردہ ہیں اور یہ کم ظرف ہیں۔

صارف کا کہنا تھا کہ صحافیوں پر ہر روز حملے ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کا مقصد پاکستان کے لیے اٹھنے والی توانا آوازوں کو خاموش کرانا ہے۔ انہوں نے تحقیقاتی اداروں سے درخواست کی کہ معلوم کریں عمر عادل نے یہ سب کس کے کہنے پر کہا اور ان ملک دشمنوں کو سخت ترین سزا دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم غریدہ فاروق اور اور دیگر صحافی خواتین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اینکر کرن ناز نے ویڈیو پیغام میں عمرعادل کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سستی شہرت کے لیے خواتین اینکرز پر گھٹیا الزام لگانے والے عمر عادل کو اس کا انجام بھگتنا پڑے گا، اب ہم تمام اینکرز آئین اور قانون کے مطابق جواب دیں گی اور بتائیں گی کہ خواتین اینکرز کیا کر سکتی ہیں۔

انہوں نے اینکر ذوہیب بٹ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے پروگرام میں کوئی شخص ایسی بات کر رہا ہو تو اسے پوسٹ ہی نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن آپ نے ویوز حاصل کرنے کے لیے اسے پہلے پوسٹ کیا اور تنقید کے بعد اس ویڈیو کو ڈیلیٹ کر کے ملال کا اظہار کیا۔

اینکر عدنان حیدر نےذوہیب بٹ اور عمر عادل سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ خواتین اینکرز کی بے عزتی کسی قیمت پر برداشت نہیں کی جائے گی۔

اینکر ابصا کومل نے کہا کہ تمام خواتین کو ذوہیب بٹ اور عمر عادل کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، انہوں نے تنقید کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ان ادھیڑ عمر کے بابوں اور ان کے چیلوں کو عورتوں سے اتنی نفرت کیوں ہے؟ ان کو یہ کیوں لگتا ہے کہ ہر کامیاب عورت ان جیسے گھٹیا کردار کی ہوتی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ خلیل الرحمان قمر اور ان کے جیسے مرد حضرات جو خواتین کے بارے میں بری سوچ رکھتے ہیں ایک ہی بار سامنے کیوں نہیں آ جاتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاشرے کا حصہ ہونے پر دکھ ہوتا ہے۔

غریدہ فاروق نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ انہوں نے نام نہاد ڈاکٹرعمرعادل اور  ذوہیب بٹ کے خلاف قانونی کاروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ اگر یہ دونوں معافی نہیں مانگیں گے تو جیل بھی جائیں گے اور ان کے ڈیجیٹل اور دیگر دھندے بھی بند کروائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاشرتی پدرشاہی سوچ کا بھی خاتمہ ہونا چاہیے جو خواتین کے خلاف انتہائی زہریلی ہے۔ یہ نظام انصاف اور سسٹم کا بھی ٹیسٹ کیس ہو گا۔ ادارے اور عدلیہ بھی اب ایسے شرمناک کرداروں کو نشان عبرت بنائیں تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت اب نہ کرے۔

سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنے کے بعد اینکر ذوہیب بٹ نے ملال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس ویڈیو کو پرائیوٹ کر رہے ہیں  اور اگر کوئی اینکر اس پر موقف دینا چاہتا ہے تو ہمارا پلیٹ فارم حاضر ہے۔

اپنے وضاحتی بیان میں ذوہیب بٹ کا مزید کہنا تھا کہ عمر عادل نے جو باتیں کیں وہ میرے ذاتی خیال میں بہت چھوٹی باتیں تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے شو میں بھی عمر عادل کو کہا کہ خواتین اینکرز آپ کے خلاف قانونی کاروائی کر سکتی ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ ’میری جوتی کو بھی پرواہ نہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp