46 کوہ پیماؤں نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر جھنڈے گاڑ دیے

اتوار 28 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں دنیا کا دوسرا بلند ترین پہاڑ کے ٹو موجود ہے جسے سر کرنے کے لیے دنیا بھر سے کوہ پیما تشریف لاتے ہیں، جبکہ ملک بھر سے بھی ایڈوینچر ٹورازم کا شوق رکھنے والے گلگت بلتستان میں مختلف پہاڑوں کو سر کرنے کے لیے پہنچتے ہیں۔

8 ہزار 611 میٹر بلند پہاڑ کے ٹو جسے ماؤنٹ گوڈون آسٹن بھی کہا جاتا ہے کو ایک ہی دن میں 46 کوہ پیماؤں نے سر کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں غیرملکی کوہ پیماؤں کے ساتھ ’کے ٹو‘ پر مہم جوئی، پورٹر جان کی بازی ہار گیا

مجموعی طور پر 46 کوہ پیماؤں میں سے 24 کا تعلق نیپال، 7 کا چین، 4 کا جاپان، 4 کا پاکستان سے ہے، جبکہ امریکا، تھائی لینڈ، ہانگ کانگ، پرتگال، ویت نام، روس اور آسٹریا کا بھی ایک ایک کوہ پیما شامل ہے۔

سدپارہ گاؤں سے امتیاز علی اور اشرف علی اور ہشی گاؤں سے تعلق رکھنے والے علی درانی جو اطالوی الپائن کلب کی 70 ویں سالگرہ کی مہم کا حصہ تھے، نے کے ٹو کو سر کیا جس کی تصدیق الپائن کلب آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری کرار حیدری نے کی۔

امتیاز اور اشرف کوہ پیما سرباز خان کی قیادت میں پہلی آل ویمن ٹیم کا حصہ تھے جو کل تک کے ٹو سر کریں گے۔

نیپالی ایڈوینچر ٹورازم کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ اس کی 18 رکنی ٹیم، جس میں 8 بین الاقوامی کلائنٹس اور 10 نیپالی شیرپا شامل ہیں، کامیابی سے کے ٹو کی چوٹی تک پہنچ گئے ہیں۔

اسی طرح نیپالی ٹور آپریٹر نے اسی دن اپنی 9 رکنی ٹیم کی کامیاب سمٹ کا جشن منایا۔ مشکل اور غیر متوقع موسمی حالات کے باوجود بھی کوہ پیماؤں نے چوٹی سر کی۔

یہ بھی پڑھیں کے ٹو کو سر کرنے کا مشن، 4 پاکستانی خواتین بھی سبز ہلالی پرچم لہرانے کے لیے تیار

مشابرم ایکسپیڈیشنز ٹریکس اینڈ ٹورز نے اطلاع دی ہے کہ اس کی 2 مختلف ٹیموں سے 10 کوہ پیما کے ٹو کی چوٹی پر پہنچے۔

مشبرم ایکسپیڈیشنز کے مالک محمد علی نے تصدیق کی کہ آنے والے دنوں میں مزید سمٹ متوقع ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp