معروف تجزیہ نگار اوریا مقبول جان جو اکثر کسی نہ کسی حوالے سے سوشل میڈیا پر زیرِ بحث رہتے ہیں، حال ہی میں انہوں نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر ایک تصویر شیئر کی جس میں لوگوں کا ہجوم دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس کے کیپشن میں لکھا کہ یہ گوادر کی بندرگاہ ہے جس پر کل رات ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں عوام اپنے حق کے لیے نکلے تھے۔
اوریا مقبول جان کے تصویر شیئر کرنے پر صارفین کی جانب سے خوب تنقید کی جارہی ہے کیونکہ جس تصویر کو تجزیہ نگار گوادر کی بندرگاہ کہہ رہے ہیں وہ اصل میں انڈیا کے شہر ممبئی کی ہے۔
یہ گودار کی بندرگاہ پر کل رات کو عوام کا ہجوم تھا ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں ۔ تمہیں اس ہجوم سے ڈرنا چاہیے جو ایک دن تم سے پچھتر سال کی زیادتیوں کا حساب لینے نکلا تو تمہیں بحیرۂ عرب میں بھی پناہ نہیں ملے گی ۔ یہ ماہی گیر تمہیں وہاں سے بھی کھینچ لائیں گے pic.twitter.com/XWe8coM2U9
— Orya Maqbool Jan (@OryaMaqboolJan) July 29, 2024
صحافی اجمل جامی نے اوریا مقبول جان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کا اجتماع اپنی جگہ بھرپور ہے مگر یہ تصویر گوادر کی نہیں بلکہ ٹی20 ورلڈ کپ جیت کر ممبئی پہنچنے والی بھارتی ٹیم کے استقبال کی ہے۔
ان کا اوریا مقبول جان کو کہنا تھا کہ یہ ٹویٹ شیشے کے سامنے کھڑے ہوکر خود کو دیکھتے ہوئے دوبارہ پڑھیں لیکن اس سے بھی زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
قبلہ اوریا صاحب۔۔!
یہ ٹویٹ شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر خود کو دیکھتے ہوئے دوبارہ پڑھیں!
خیر اس بھی بھلا کیا فرق پڑے گا۔🐚
بہر حال! گوادر کا اجتماع اپنی جگہ بھر پور ھے مگر یہ بھارتی ٹیم کا سواگت ھے جب وہ ورلڈ کپ جیت کر ممبئی پہنچے تھے۔ https://t.co/dz21D9v9af— Ajmal Jami (@ajmaljami) July 29, 2024
امیر حمزہ نامی صارف لکھتے ہیں کہ اوریا مقبول جان نے جھوٹ بولنا اپنا معمول بنا لیا ہے اور جب یہ پروپگینڈا بے قابو ہوجائے گا پھر ریاست کو شاید ہوش آئے گا۔
اس بندے نے معمول ہی بنا لیا ہے جھوٹ بولنے کا
جب یہ پروپگینڈا بے قابو ہو جائے گا پھر ریاست کو شاید ہوش آئے https://t.co/cLIbRdQhlm pic.twitter.com/3ngaIJE2Rs
— Ameer Hamza (@AmeerHamzaVoice) July 29, 2024
ثمینہ پاشا لکھتی ہیں کہ اگرچہ گوادر کا اجتماع بھی بہت بڑا تھا لیکن اوریا مقبول کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر گوادر کی نہیں ہے۔
یہ گوادر کی بندرگاہ کی تصویر نہیں ہے ۔ اگرچہ گوادر پر بھی بہت بڑا اجتماع ہے ۔ بہرحال یہ تصویر وہاں کی نہیں۔
— Samina Pasha (@pasha_samina) July 29, 2024
ایک صارف کا کہنا تھا کہ کوئی چیز پوسٹ کرنے سے پہلے تحقیق کرلیا کریں یہ تصویر گوادر کی نہیں بلکہ انڈیا کی ہے اب اسے معذرت کرکے ڈیلیٹ کردیں۔
سرکار ذرا غور فرمائیے اور کچھ تحقیق کا سہارا لیجئے۔ یہ پکچر انڈین ٹیم کا ویلکم ہے ورلڈ کپ جیتنے کے بعد۔۔
اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دے اور معذرت کرے
— امیدنو (@Faisal_Shzd) July 29, 2024