بیرون ملک زیرحراست پاکستانیوں کی تعداد کتنی اور سب سے زیادہ کس ملک میں قید ہیں؟

پیر 29 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزارت خارجہ کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں بیرون ملک قید بیشتر پاکستانیوں کے ناموں اور ان کے پکڑے جانے کی وجوہات سے آگاہ نہیں کیا جاتا۔

سینیٹر عرفان صدیقی کے زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں بیرون ممالک میں زیرحراست پاکستانیوں کے معاملے پر بحث کے لیے 3 اداروں فارن سروسز اکیڈمی، انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اور انسٹیٹیوٹ آف ریجننل اسٹڈیز کے سربراہان کو بریفنگ کے لئے بلایا گیا تھا تاہم تینوں اداروں کے سربراہان قائمہ کمیٹی میں شریک نہیں ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک بھیک مانگنے کی وجہ سے پاکستانیوں کا امیج خراب ہوتا ہے، سالک حسین

اجلاس میں شریک وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ انہیں بیرون ممالک زیرحراست پاکستانیوںکے نام اور پتے معلوم نہیں ہیں، متعلقہ ممالک کی جانب سے پاکستانی سفارتخانوں کو تفصیلات فراہم نہیں کی جاتیں۔

قائمہ کمیٹی کے سینیئر رکن سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے حکام کی معاملے میں عدم دلچسپی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سمجھا جارہا ہے کہ ہم اس کمیٹی میں بلاوجہ آرہے ہیں تو ہم آئندہ سے اجلاس میں نہیں آئیں گے۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اگر کوئی آفیشل دستیاب نہیں ہے تو اس کی وضاحت پیش کی جانی چاہیے، اگر کسی کو سول سپرمیسی کا خواب دیکھنا ہے تو اس کا اس کمیٹی میں موجود ہونا ضروری ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ہے اس لیے نہیں جانا چاہے۔

’بیرون ممالک گرفتار پاکستانیوں کے نام اور پتے معلوم نہیں‘

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آئندہ سے اس قائمہ کمیٹی کو سنجیدگی سے لیا جائے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے خود کال کرکے کہا تھا کہ اگر اجلاس ایک 2 دن کی تاخیر سے منعقد کرلیں تو شمولیت کرلیں گے، جس ڈیپارٹمنٹ سے ہم بریفنگ لینا چاہتے ہیں، اسے کمیٹی میں آنے میں کیا ایشو ہے۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ بولے کہ قائمہ کمیٹی کے بعض رولز میں ترمیم کی ضرورت ہے، چئیرمین قائمہ کمیٹی کے اختیارات وہی ہیں جو چئیرمین سینیٹ کے ہیں، بیرون ممالک زیرحراست پاکستانیوں کی مکمل تفصیلات قائمہ کمیٹی میں پیش نہیں کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کوئی ایجنڈا مکمل نہیں ہے، ہم مجبور ہوگئے ہیں کہ وزیر خارجہ کو لکھیں کہ ان کی وزارت کے حکام تیاری کرکے قائمہ کمیٹی میں نہیں آتے۔

کمیٹی میں آئے وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بیرون ممالک قید زیادہ تر پاکستانیوں کے نام اور وجوہات ہمیں متعلقہ ملک سے فراہم نہیں کی جاتی ہیں، ان افراد کے نام اور پتے معلوم نہیں ہیں، ہمارے سفارتخانے کو فراہم نہیں کیے جاتے۔

’زیادہ تر جرائم پیشہ افراد پھنستے ہیں‘

چیئرمین قائمہ کمیٹی بولے کہ نہیں ایسا نہیں ہوگا کہ آپ کو مکمل تفصیلات کا علم نہ ہو۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ میری قائمہ کمیٹی میں اس معاملے پر مکمل تفصیل وزیر نے پیش کی ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ تفصیل موجود نہیں۔

 سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اس کمیٹی نے مانیٹرنگ کا کردار ادا کرنا ہے، دفتر خارجہ کو گائیڈلائن بھی دینی چاہے، بیرون ممالک زیادہ تر جرائم پیشہ افراد پھنستے ہیں اور کچھ معمولی جرائم میں پھنس جاتے ہیں، کوئی میکنزم ہونا چاہے کہ جو گرفتار ہو اس کی تفیصل شئیر کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: وہ ایک سرٹیفیکٹ جو پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک روزگار کے دروازے کھول دے گا

وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ یورپ میں پرائیویسی قوانین اتنے سخت ہیں کہ قیدیوں کی اجازت کے بغیر تفصیلات فراہم نہیں کی جاتیں، اس وقت سب سے زیادہ یورپ سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کی تفصیلات مل رہی ہیں، افغانستان میں ایک بار ہمیں جیل میں کونسل رسائی دی گئی، یہ رسائی صرف ان لوگوں تک دی گئی جو سیاسی نوعیت کے قیدی تھے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں ان قیدیوں کی تفصیل دی جائے جن کے بارے میں مکمل معلومات دستیاب ہیں۔ سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ یورپ پوری دنیا کا نام نہیں ہے، ہمیں ایران، عراق یا گلف ممالک میں پاکستانی قیدیوں کی تفصیل چاہے، سینٹرل ایشیا، افریقہ اور دیگر ممالک میں کیا ہورہا ہے، اور ان ممالک میں جہاں پاکستانیوں کو زیادہ مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

زیادہ پاکستانی کہاں قید ہیں؟

انہوں نے کہا کہ اگر سب کچھ ناممکن ہے تو پھر دفتر خارجہ بند کردیتے ہیں۔  عرفان صدیقی نے کہا کہ آپ یہاں کسی کو پکڑ لیں چاہے وہ انڈیا ہی ہو ان کا سفارتخانہ فوری حرکت میں آجاتا ہے، میرا خیال ہے سب سے زیادہ پاکستانی قیدی سعودی عرب میں ہیں، کیا ان کا ریکارڈ آپکے پاس ہے۔

وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ بیرون ممالک پاکستانی قیدیوں کی تعداد 29 ہزار ہے، سعودی عرب میں 9 ہزار پاکستانی قیدی ہیں اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ساڑھے 9 ہزار پاکستانی قید ہیں۔

حکام نے کہا کہ ہم ان معاملات کو اسلامی ممالک اور دیگر ممالک کے ساتھ دو طرفہ بات چیت میں اٹھاتے ہیں، آئندہ اجلاس میں تمام تفصیلات پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی عرفان صدیقی نے وزارت خارجہ حکام کو آئندہ اجلاس میں تیاری کے ساتھ آنے کو کہا اور اجلاس ملتوی کردیا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک قید پاکستانیوں پر ہمارا بہت دھیان ہے، ہمیں ان قیدیوں کی آئندہ اجلاس میں تفصیل پیش کی جائے خصوصاً خلیجی ممالک میں قید پاکستانیوں کے لیے کیا کیا اقدامات ہوئے ہیں، اس بارے آگاہ کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp