بلوچستان: کوئٹہ و گوادر سمیت مختلف شہروں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے جاری،صورتحال کشیدہ

منگل 30 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گوادر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے مرین ڈرائیو پر احتجاجی دھرناجاری ہے اور گوادر جانے والے راستے بھی مختلف مقامات پر بند جبکہ 4 روز سے شہر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر: بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ میں تصادم، 20 افراد گرفتار، بلوچستان بھر میں صورتحال کیا ہے؟

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر نوشکی، قلات اور مستونگ سمیت ملحقہ علاقوں میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی نے احتجاجی دھرنا سریاب روڈ سے زرغون روڈ بلوچستان اسمبلی کے سامنے منتقل کردیا ہے۔

شرکا ریلی کی صورت میں سریاب روڈ سے زرغون روڈ پہنچے اور اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ریڈ زون کی جانے والے تمام راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہر میں بد ترین ٹریفک جام ہے۔

دوسری جانب حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے۔ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان یک جہتی کمیٹی کو مزاکرات کے لیے دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے لوگ سمجھ چکے ہیں کہ صوبے کی ترقی پاکستان کے ساتھ رہنے میں ہے احتجاج جمہوری حق ضرور ہے تاہم اس کی آڑ میں تشدد اور عام لوگوں کو تکلیف پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

مزید پڑھیے: کوئٹہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور پولیس آمنے سامنے، مظاہرین نے پولیس موبائل کو آگ لگا دی

انہوں نے کہا کہ بار بار یہ کہا جارہا ہے کہ ہم لوگ پرامن احتجاج کررہے ہیں میں پوچھتا ہوں کہ پرامن احتجاج کرنے والے لوگ منہ کیوں چھپاتے ہیں.

میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ احتجاج کی آڑ میں شرپسند عناصر نے سیکیورٹی فورسز پر حملے کیے ہیں جس سے ایک سپاہی شہید جبکہ 12سے زائد اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ صوبائی حکومت نے ایک معاہدہ کیا تھا جس میں واضح طورپر یہ لکھا گیا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی احتجاج یا دھرنے کی صورت میں صوبائی حکومت سے اجازت لیں گی۔ یہی احتجاج یا جلسہ تربت یا پھر کوئٹہ میں کیا جاسکتا ہے کیوں اتنے گرم موسم میں گوادر میں جلسہ کیا گیا صوبائی حکومت کی جانب سے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔

 وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رکن بیبرگ بلوچ نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن حکومت ایک طرف مذاکرات کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف پرامن مظاہرین پر فائرنگ اور لاٹھی چارج کر کے اُنہیں گرفتار کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ماہ رنگ بلوچ کا ریاست مخالف پروپیگنڈا بے نقاب

انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک دن کا پرامن جلسہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اب بھی مذاکرات سے معاملہ حال کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو ہم اپنے احتجاج وسیع کردیں گے۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق گوادر ایک بین الاقوامی شہر ہے جس پر پوری دنیا کی نظر ہے حکومت نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسے کو ناکام بنانے کے لیے جو اقدامات کیے اس کی وجہ سے معاملات خراب ہوئے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید خرابی کی جانب گامزن ہیں تاہم طاقت کے زور سے معاملات کو حل نہیں کیا جاسکتا حکومت کو مذاکرات کے لیے پہل کرنے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp