حکمرانوں کی نااہلی کا عذاب قوم بھگت رہی ہے، دھرنے کے آئندہ فیز میں اہم شاہراہوں پر بیٹھیں گے، حافظ نعیم الرحمان

منگل 30 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ دھرنے کے آئندہ فیز میں اہم شاہراہوں پر بیٹھیں گے، کل سے گورنر ہاؤس سندھ کے سامنے احتجاجی دھرنے کا آغاز ہورہا ہے، حکمرانوں کی نااہلی کا عذاب پوری قوم بھگت رہی ہے، آئی پی پیز حکومت کی مجبوری نہیں بلکہ نالائقی، نااہلی اور کرپشن ہے۔

راولپنڈی میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکمران کہتے ہیں کہ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدے قوم کے سامنے نہیں لاسکتے، یہ عوام کا خون نچوڑ سکتے ہیں، بل بڑھا سکتے ہیں، لیکن معاہدے سامنے نہیں لا سکتے۔ اب ظلم نہیں چلے گا، آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں جماعت اسلامی کا دھرنا جاری، حکومت کو پیش کیے گئے 10 مطالبات سامنے آگئے

انہوں نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا دھرنے کی تعریف پر شکریہ ادا کیا اور کہاکہ تحریک تحفظ آئین پاکستان سے رابطہ اور ملاقاتیں ہیں، وہ یہاں تشریف لائیں ان کو ویلکم کریں گے، ہمارا اصولی موقف ہے کسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ تحریک تحفظ آئین نئے الیکشن کی بات کرکے اپنے فارم 45 والے موقف سے دستبردار ہورہی ہے، جو اتنے کنفیوز ہیں انہیں کیا کہیں۔

وزیراعظم اعلان کریں کہ کوئی وزیر یا آفیسر 1300 سی سی سے زیادہ گاڑی استعمال نہیں کرے گا

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف اعلان کریں کوئی وزیر اور سرکاری آفیسر 1300 سی سی سے زیادہ گاڑی استعمال نہیں کریں گا، بڑی گاڑیوں کی بندش سے 350 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، اس پر وزیراعظم کام کیوں نہیں کر سکتے، حکمران قوم کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہاک عوام بلوں اور ٹیکسوں کی صورت میں حکمرانوں کی عیاشیوں کی قیمت ادا کرتے ہیں۔ ظالم حکمرانوں نے بنیادی اشیائے خورونوش پر 18 فیصد تک ٹیکس لگا دیا، بچوں کے دودھ پر ٹیکس لگا دیا، عوام بل دیں، یا راشن خریدیں۔ غریب، متوسط طبقات کے علاوہ اب تو صنعتکار تک متاثر ہے، اور صنعتیں بند ہورہی ہیں۔

آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت سے شروع ہوئے

حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے پیپلزپارٹی کے دور حکومت سے شروع ہوئے، پہلے 35 کمپنیوں سے معاہدے ہوئے اور پھر مشرف دور میں 45 کمپنیوں اور پھر نوازشریف کے زمانے میں تقریبا 120 کمپنیوں سے بات ہوئی، پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بھی تقریباً 30 سے 35 کمپنیوں سے بات ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں جماعتِ اسلامی دھرنا: عوام کا مقدمہ لڑ رہے، مطالبات کی منظوری تک کہیں نہیں جارہے، حافظ نعیم الرحمان

انہوں نے کہاکہ تنخواہ دار پر نیا سلیب قابل قبول نہیں، 20 ایکڑ والوں پر معقول ٹیکس لگایا جائے تو تنخواہ داروں پر ٹیکس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp