فلسطین کی عسکری تنظیم حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قاتلانہ حملے میں اس وقت شہید کر دیا گیا جب وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔ ایسے وقت میں جب اسماعیل ہنیہ کو ایران میں نشانہ بنایا گیا ایرانی سفارتحانہ پاکستان میں پارا چنار واقعہ پر رد عمل دے رہا ہے جس پر اسے سخت تنقید کا سامنا ہے۔
ایرانی سفارتخانے نے سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وہ پاراچنار میں ہونے والے ان واقعات کی مذمت کرتے ہیں جس کے نتیجے میں خطے میں شہریوں کی شہادت ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے واقعات کو روکنے اور پاکستان میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستانی فوج اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کے لیے سیاسی اور مذہبی شخصیات کی اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
It condemns incidents in Parachinar leading to the martyrdom of tens of civilians in the region. Collective effort by political/religious figures is needed to cooperate with the Pakistani military & security forces to prevent such incidents & to maintain peace & stability in 🇵🇰.
— Embassy of Islamic Republic of Iran- Islamabad (@IraninIslamabad) July 31, 2024
ایرانی سفارتخانے کی جانب سے پاکستان کے حوالے سے ٹوئٹ پر صارفین کی جانب سے سخت ردعمل دیا جا رہا ہے، صارفین کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو ایران میں شہید کیا گیا اور ان کو پاکستان کی فکر ستا رہی ہے۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان کی نہیں بلکہ اپنی فکر کرے جن کے ملک میں کوئی مہمان بھی محفوظ نہیں ہے اسماعیل ہنیہ کو ایران میں شہید کیا گیا ہے۔
ایران کی فکر کرے ۔۔۔۔۔ اپ کے اپنے گھر مہمان بھی محفوظ نہیں ۔
اسماعیل ھانیہ کو گھر بولا کر قتل کروایا گیا ۔
— Yasir Mirza (@YasirMirza7700) July 31, 2024
ایک ایکس صارف نے ایرانی ایمبیسی کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل دینے کی بجائے اپنے ملک پر توجہ دیں۔
Do you have any shame left? You should focus on your own country instead of poking your nose into other countries' internal affairs https://t.co/dEArazwoiv pic.twitter.com/0TQbEABMcu
— RAShahzaddk (@RShahzaddk) July 31, 2024
رابعہ اصغر لکھتی ہیں کہ ایران دوسرے ممالک میں دخل اندازی کی بجائے اپنے ملک کی سلامتی پر توجہ دے، انہوں نے ایران پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا ملک تو اپنے مہمانوں کی حفاظت بھی نہیں کر سکتا۔
ایکسپوز پروپیگنڈا نامی پیج کی جانب سے ایرانی سفارتخانے کی ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ اسماعیل ہنیہ کو ایران میں گھس کر ان کی رہائش گاہ پر قتل کردیا گیا ہے ایک کے بعد ایک اعلی حکومتی شخصیات کا ایران میں نشانہ بننا اور پھر ایران کا پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو امن قائم رکھنے کا درس دینا ایک انتہائی غیرذمہ دارانہ بیان ہے۔
ایران میں صدارتی مہمان اسماعیل ہنیہ کو ایران میں گھس کر انکی رہائش گاہ پر انکو قتل کردیا گیا ہے ایک کے بعد ایک اعلی حکومتی شخصیات کا ایران میں نشانہ بننا اور پھر ایران کا پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو امن قائم رکھنے کا درس دینا ایک انتہائی غیرذمہ دارانہ بیان ہے#IsmailHaniyeh… https://t.co/R15mnsdttO pic.twitter.com/T2aE3t3W1z
— Expose Propaganda (@EPropoganda1) July 31, 2024
واضح رہے کہ فلسطین کے سابق وزیراعظم اور حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا، حماس نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا جس کا بدلہ لیا جائے گا۔