وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کچھی کینال کو پانی کی فراہمی بحال کی جائے، کینال میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث زراعت پیشہ افراد کسمپرسی کا شکار ہیں۔
وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال کی زیر صدارت کچھی کینال منصوبے سے متعلق پلاننگ کمیشن کا اجلاس، وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی وزرا اور حکام کی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت آصف زرداری کا کچھی کینال منصوبے کو ڈیڑھ سال میں مکمل کرنے پر زور
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ 2002 کو شروع ہونے والا کچھی کینال کا منصوبہ طویل عرصے تک التوا کا شکار رہا،2013 میں اس منصوبے پر دوبارہ پیشرفت شروع ہوئی، اس منصوبے کے فیز 1 کے تحت بلوچستان میں ایک لاکھ ایکٹرغیر آباد اراضی سیراب ہونا شروع ہوئی۔
میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ 2022 کے سیلاب سے کچھی کینال کو نقصان پہنچا ، کچھی کینال کو آبی فراہمی بند کردی گئی، جس سے کمانڈ ایریا میں کاشتکاری بھی بند ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے مسائل کا حل: نگراں وزیراعظم کے زیرصدارت اجلاس میں اہم فیصلے، ہدایات جاری
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کچھی کینال میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث زراعت پیشہ افراد کسمپرسی کا شکار ہیں، لوگوں کو پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں، جس کے باعث لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے، ڈی سلٹنگ کرکے کچھی کینال میں پانی کی فراہمی بحال کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی کی تشکیل سے قبل کینال کو بحال کیا جانا ضروری ہے، سیلابی روک تھام کی منصوبہ بندی ایک طویل عمل ہے تب تک پانی کی ترسیل شروع کردینی چاہیے۔
وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال کا وزیراعلیٰ بلوچستان کی تجویز سے اتفاق
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وسیع المدتی منصوبے سے قبل کچھی کینال کو فوری طور پر پانی کی فراہمی بحال کی جائے گی، آئندہ 5 سے 6 ماہ میں کچھی کینال میں پانی کی ترسیل شروع کردی جائے۔