بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاج چوتھے روز بھی جاری رہا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: کوئٹہ و گوادر سمیت مختلف شہروں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے جاری،صورتحال کشیدہ
دھرنے پر بیٹھے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے ڈپٹی کمشنر گوادر حمودالرحمن کی سربراہی میں وفد کا مظاہرین سے مذاکرات کیے جس کے دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے گرفتار ساتھیوں کی رہائی، گوادر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بحال کرنے اور قومی شاہراہوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر گوادر جواد احمد نے بتایا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین کی شرائط کو مان لیا گیا ہے تاہم ٹی او آرز پر دستخط ہونا باقی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی یقین دہانی پر مظاہرین نے دھرنا ختم کردیا ہے۔
مزید پڑھیے: گوادر: بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ میں تصادم، 20 افراد گرفتار، بلوچستان بھر میں صورتحال کیا ہے؟
دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما بیبرک بلوچ نے کہا کہ مذاکرات کے کامیاب ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
بیبرک نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اپنے طور پر جھوٹی خبریں چلوا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاجی دھرنا گوادر کے علاقے مرین ڈرائیو میں جاری ہے جبکہ جمعرات کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔