وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق کویت نے متعدد افراد کے خلاف ملک بدری کی کارروائی شروع کردی ہے، خاص طور پر ان کے خلاف جنہوں نے اپنے اسپانسرز کے ساتھ وزٹ ویزا کے دورانیہ سے زیادہ قیام کیا ہے۔ یہ کارروائی پہلے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ شیخ فہد یوسف سعود الصباح کی ہدایات کے بعد کی گئی ہے۔
وزارت نے کہا کہ اوور اسٹائرز اور ان کے اسپانسرز، درست رہائشی اجازت نامے رکھنے کے باوجود، وزٹ ویزا کے ضوابط اور ان کے دستخط شدہ وعدوں کی شرائط پر عمل کرنے میں ناکامی پر ملک بدر کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: کویت نے لیبر قوانین میں تبدیلی کا اعلان کیوں کیا؟
کریک ڈاؤن اس وقت سامنے آیا جب جنرل ڈپارٹمنٹ آف ریذیڈنسی افیئرز انویسٹی گیشن نے دیگر حکام کے ساتھ مل کر یہ دریافت کیا کہ متعدد خواتین نے اپنے شوہروں اور بچوں کو (جو وزٹ ویزے پر تھے) کو ملک میں اپنی قانونی مدت سے زیادہ قیام کرنے کی اجازت دی تھی۔ اب ان سپانسرز اور ان کے آنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
وزارت نے اقامتی قوانین کو نافذ کرنے اور اسپانسرز اور سیاح دونوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے اپنے عزم پر زور دیا۔ اس نے تمام سیاحوں کے لیے اس ضرورت کا اعادہ کیا کہ وہ اپنے ویزا کی مدت کی سختی سے پابندی کریں اور قانونی نتائج سے بچنے کے لیے میعاد ختم ہونے پر ملک چھوڑ دیں۔
گلف نیوز کے مطابق، دریں اثنا، بریگیڈیئر جنرل محمد الوازان، کیپٹل ریزیڈنس افیئر ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نے رہائشی قانون میں آئندہ ترمیم کا اعلان کیا جس کا مقصد غیر قانونی رہائش کے مسائل کو حل کرنا اور کویت کی لیبر مارکیٹ کو ہموار کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ورکرز کے لیے سنہری موقع، کویت نے ورک ویزے جاری کرنے کا اعلان کردیا
ایک انٹرویو میں الوازان نے ذکر کیا کہ نئے اقدامات رہائشی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کارکنوں اور کفیل دونوں کے لیے سخت سزائیں متعارف کرائیں گے۔ اس نظرثانی کا مقصد نگرانی کو بڑھانا، بھرتی کے طریقہ کار کو ہموار کرنا، اور لیبر مارکیٹ کو بہتر طریقے سے منظم کرنا ہے۔