سابق وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ بند پاور پلانٹس کو کیپیسٹی چارجز کی مد میں 2.1 ٹریلین کی ادائیگیاں سامنے آئی ہیں، پتا چلا کہ یہ پلانٹس 30 فیصد پر بجلی دیتے ہیں اور 70 پیسے بجلی بنائے بغیر لے لیتے ہیں، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ یہ پاور پلانٹس جتنی بجلی بنائیں، اتنی ہی ان کو ادائیگی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کو بچانے کے لیے آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدوں کے خلاف اٹھنا ہوگا، گوہر اعجاز
سابق نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بزنس کمیونٹی یہ سمجھتی ہے کہ عوام خوش ہوگی تو کاروبار چلے گا، ملک میں 40 لوگوں نے آئی پی پیز لگائے، ہم 24 کروڑ لوگوں کے ساتھ ہیں، 40 لوگوں کے ساتھ نہیں ہیں۔
بجلی کے موجودہ ریٹ پر کوئی کاروبار نہیں چل سکتا
گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان 24 کروڑ لوگوں کا ہے، 40 لوگوں کا نہیں، بجلی کے موجودہ ریٹ پر کوئی کاروبار نہیں چل سکتا، ان پلانٹس کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے، آئی پی پیز معاہدوں کو کھولا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:آئی پی پیز کے خلاف سپریم کورٹ میں جا رہے ہیں، 40 مالکان پر مقدمہ کریں گے: سابق وزیر داخلہ گوہر اعجاز
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کو دوگنی قیمت پر لگایا گیا، ان آئی پی پیز نے فیول اور گیس چوری کی، یہ پلانٹس ناکارہ ہوچکے ہیں، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے، 52 فیصد پاور پلانٹس حکومت کی ملکیت ہیں، یہ پلانٹس 33 فیصد کیپسٹی پر چلرہے ہیں۔
حکومت نے خود سے معاہدہ کیا ہوا ہے
ان کا کہنا ہے کہ عوام کا کوئی نمائندہ نیپرا میں موجود نہیں ہے، نیپرا میں بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے، حکومت نے خود سے معاہدہ کیا ہوا ہے، اگر فرانزک آڈٹ کیا جائے تو حقیقت کھل جائے گی، پورے پاکستان کی بزنس کمیونٹی اس کی مدعی بنے گی۔
آئی پی پیز کے خلاف پیٹیشن دائر کررہے ہیں
سابق وزیر نے کہا کہ پورے خطے میں بجلی کا ریٹ 7,8 فیصد ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئی پی پیز کے خلاف پیٹیشن دائر کررہے ہیں، صدر مملکت کے سامنے عوام کا مقدمہ رکھ رہے ہیں، اگر معاہدے غلط ہوئے تو یہ 40 لوگ کہیں مقدمہ نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات واقعی آزادانہ اور منصفانہ تھے، نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز
گوہر اعجاز نے سوال اٹھایا کہ چین ہمارا دوست ہے۔’کیا چین نے کہا ہے کہ ان پلانٹس کو 10 فیصد کیپسٹی پر چلائیں؟ان پاور پلانٹس کو چلانا ہماری ذمہ داری ہے، 1400 ارب روپے کی اضافی پیمنٹس کی جارہی ہیں، اگر اضافی پیمنٹس روک دی جائیں تو بجلی کا بل آدھا ہو سکتا ہے۔