انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے باکسر ایمان خلیف کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایمان خلیف اولمپک گیمز میں شرکت کی اہلیت کے معیار پر پورا اترتی ہیں۔ کمیٹی نے معطل انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گمراہ کن رپورٹس کی بنیاد پر اولمپکس میں شریک 2 باکسرز کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، خواتین باکسنگ میں شریک تمام باکسر شرکت کی اہلیت کے معیار پر پورا اترتی ہیں۔
آئی او سی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایمان خلیف سمیت 2 باکسرز کو بغیر کسی طریقہ کار کے معطل کردیا گیا تھا، گزشتہ برس ایمان خلیف اور لین یو ٹنگ کو اچانک اور من مانی کے تحت خواتین باکسنگ سے باہر کیا گیا۔
The Algerian boxer cleared to fight at the Olympics, despite failing a gender test at the women’s world boxing championships, left Italian opponent Angela Carini in tears in the ring today. The fight was abandoned after 46 seconds.@7NewsAustralia pic.twitter.com/v9BXubyUMJ
— Ashlee Mullany (@AshleeMullany) August 1, 2024
آئی او سی کے مطابق انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن کے اجلاس کے منٹس میں بھی یہ واضح ہے کہ کوئی طریقہ کار نہیں تھا، اس میٹنگ میں 2 باکسرز کو ورلڈ چیمپئن شپ سے باہر کرنے کا فیصلہ 2 عہدیداران کا اپنا تھا۔
آئی او سی کا کہنا ہے کہ پیرس اولمپکس میں باکسنگ کے وہی ضوابط نافذ العمل ہیں جو 2021 میں تھے، ان ہی تمام قوانین کے تحت اولمپک باکسنگ کے تمام کوالیفائنگ راؤنڈ منعقد کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے 2019 میں انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن کو معطل اور 2023 میں برطرف کیا تھا۔
معاملہ ہے کیا؟
پیرس اولمپکس کے وویمن باکسنگ ایونٹ میں اٹلی کی اینجلا کیرنی نے الجیریا کی باکسر ایمان خلیف کے خلاف پہلے راؤنڈ کے صرف 46 سیکنڈز کے بعد ہی لڑنے سے انکار کردیا تھا۔ اینجلا کیرنی کا کہنا ہے کہ یہ نا انصافی ہے کیوں کہ اُن کے خیال میں الجیرین حریف خاتون باکسر کے معیار پر پورا نہیں اُترتیں۔
اینجلا کیرنی کی شکست پر سوشل میڈیا پر بھی کافی گرما گرمی چل رہی ہے، اور مختلف مؤقف سامنے آ رہے ہیں:
الجزائر کی باکسر ایمان خلیف انٹرسیکس ہے، ٹرانس جینڈر نہیں
مہروب اعوان ایکس پوسٹ پر لکھتی ہیں کہ ایمان خلیف ایک خاتون کے طور پر پیدا ہوئی اور اس کی درجہ بندی بھی خاتون کی گئی اور اس کی پرورش بھی ایک خاتون کے طور پر ہوئی۔ جس کا بنیادی مطلب یہ ہے کہ جب وہ پیدا ہوئی تھی، سب نے دیکھا کہ اس کے پاس اندام نہانی (vagina) ہے اور اس وجہ سے اس پر ایک لڑکی کا لیبل لگایا گیا جیسا کہ عام طور پہ ہوتا ہے۔
وہ چند سال قبل سیکس ٹیسٹ میں ناکام ہوگئی تھی جس میں یہ ظاہر ہوا تھا کہ اس کے جنسی اعضا زنانہ ہونے کے باوجود اُس کے جسم میں ٹیسٹو سٹیرون کافی زیادہ ہے اور وہ XY کروموسوم کی مالک ہے۔ لہٰذا جب آپ اس مسئلے پر ’بحث‘ کریں تو براہ کرم یہ نہ سمجھیں کہ وہ مرد پیدا ہوئی اور بس خود کو عورت جان کے عورتوں کے ساتھ لڑنے لگی۔ ٹرانسجینڈر افراد کو قریباً ہر کھیل میں بین کیا گیا ہے اور الجیریا میں جنسی تبدیلی یا تصحیح کی اجازت کسی کو نہیں۔
ایمان خلیف کو خواتین کے مقابلے میں حصہ لینا چاہیے یا نہیں، آپ اس موضوع پر بیشک بحث کریں۔ لیکن برائے مہربانی اس میں ہماری معصوم کمیونٹی کو گھسیٹنے کی ضرورت نہیں۔ ہم آئے روز گاجر اور مولیوں کی طرح کٹ رہے ہوتے ہیں، اس طرح کی من گھڑت اور فرسودہ باتیں پھیلا کے خدارا ہمارے لیے اور محاذ کھڑے نا کریں۔
گوروں سے یہ پوچھنا بنتا ہے کہ ’ہن چنگے رے او‘
اعظم منہاس فیس بک پوسٹ مین لکھتے ہیں کہ ’اب گورے اپنے ہی بنائے ہوئے اصولوں میں پھنستے جا رہے ہیں۔ جینڈر ایشو پر کچھ مسائل ایسے بھی سامنے آئے ہیں ہیں جو معاملات کو بگاڑ رہے ہیں۔ سب سے بڑا ایشیو ٹرانس جینڈرز کو ان کی خواہش کے مطابق عورت تسلیم کرنا بھی ہے، اور جب آپ نے اسے عورت تسلیم کر لیا تو پھر بطور خاتون اسے اس کے تمام حقوق بھی دینا ہوں گے۔
پیرس اولمپکس میں ایک نہایت عجیب واقعہ پیش آیا جب 66 کلو باکسنگ کیٹگری کے ایک میچ میں ایک اطالوی لڑکی کو ایک ٹرانس جینڈر مرد ایمان خلیف سے مقابلہ کرنا پڑ گیا۔ ایمان خلیف خود کو لڑکی کہتی ہے اور اولمپک کمیٹی نے اسے مان بھی لیا ہے۔
اٹلی کی باکسر انجیلا کا کہنا تھا کہ میں نے بڑی سخت خواتین باکسرز سے مقابلے کیے ہیں مگر اس طرح کے مکے مجھے آج تک نہیں پڑے مجھے لگتا تھا کہ میرا ناک ٹوٹ گیا ہے اور یہ میرا سر اڑا دےگا۔ الجزائر کی باکسر کو فاتح قرار دے دیا گیا مگر اس کے بعد اولمپکس باکسنگ کی تاریخ کا سب سے بڑا تنازع کھڑا ہو گیا ہے جس میں زیادہ تر لوگ اسے اولمپک کمیٹی کی حماقت قرار دے رہے ہیں۔
ویسے گوروں سے یہ پوچھنا بنتا ہے کہ ’ہن چنگے رے او‘