بجلی سستی کرنا کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قوم کا مطالبہ ہے، ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، شہباز شریف

جمعہ 2 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی سستی کرنا کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قوم کا مطالبہ ہے اور یہ اتحادی حکومتی ایجنڈا بھی ہے جس پر دن رات کام کر رہے ہیں، بلوں کے معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، اس پر سیاست عوام کی توہین کے مترادف ہے، جو لوگ آج دھرنے دے رہے ہیں وہ ’سیاست برائے سیاست ‘ کرر ہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کے پاس جانا مجبوری، تلخ فیصلے نہ کیے تو 3 سال بعد پھر ایسی صورتحال کا سامنا ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف

جمعہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ بجلی کے بلوں کے معاملے کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے، بجلی کے بلوں کو کم کرنا ہماری مخلوط حکومت کا ذاتی ایجنڈا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے پہلے سے ہی جولائی، اگست اور ستمبر کے لیے 50 ارب روپے فراہم کیے ہیں۔ اس معاملے پر ملک بھر میں احتجاج اور سٹرکیں بلاک کرنا عوام کی توہین ہے، ہم ’سیاست کی خاطر کسی احتجاج پر یقین نہیں رکھتے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج اور راولپنڈی مری روڈ پر دھرنا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اسلام آباد جانے والی ایک اہم سڑک بند ہے جبکہ کئی دیگر شہروں میں بھی تاجروں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:آئی ٹی پارک کی تکمیل سے 10 ہزار افراد کو ملازمت کے مواقع ملیں گے، وزیراعظم شہباز شریف

سڑکوں پر نکلے مظاہرین حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بجلی پر عائد ٹیکس واپس لیے جائیں جس کی وجہ سے بلوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے جس سے صارفین، خاص طور پر کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

اگرچہ شہباز حکومت نے احتجاجی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں لیکن ان کے مطالبے کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔

جمعہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ حکومت کے اپنے آئی پی پیز کا کوئی ایشو نہیں ہے، چین واحد ملک تھا جس نے سی پیک کے ذریعے بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی پاکستان میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے میں ہماری مدد کی، اس منصوبے کے تحت ایل این جی کے پلانٹس بھی لگائے گئے جو کہ سستے ترین تھے۔اس لیے کسی معاہدے کو طعنے کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:جذبات میں کہہ گیا تھا کہ 6 مہینے میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ پہلے سے جو لوگ ٹیکس ادا کر رہے ہیں ان پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنا قابل تعریف نہیں ہے، تنخوا دار طبقے پر مزید ٹیکس عائد کرنے کا ہمیں بھی احساس ہے، بعض ٹیکس تو جائز ہیں لیکن بعض ٹیکسز پر ہمیں بھی احساس ہے۔

وزیر اعظم نے کابینہ کو بتایا کہ صنعتی شعبے کے لیے بجلی کی قیمت ساڑھے 8 روپے فی یونٹ کم کی گئی کیوں کہ بجلی کی قیمت کم کیے بغیر درآمدات بڑھ سکتی ہیں نہ زراعت ترقی کرسکتی ہے، بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوگی تو کم قیمت پر زیادہ پیداوار کر سکیں گے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ بجلی بحران کے حل کے لیے پہلے دن سے کوشاں ہیں، 20،20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نوازشریف کے دور میں ہی ہوا تھا ، حالت یہ تھی کہ اس شعبے میں کوئی سرمایہ کاری کے لیے تیار نہ تھا لیکن نوازشریف کی حکومت میں تاریخ کے سستے ترین پاور پلانٹس لگائے گئے۔

مزید پڑھیں:اب پیٹرول کی قیمت کا تعین حکومت نہیں کرے گی، یہ کام اب کون کرے گا؟

وزیراعظم شہباز نے کہا کہ بجلی کے پیداواری شعبے میں نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی ہمت نہیں ہوئی، اس سے پہلے بھی معاہدے ہوئے، ہمیں پہلے کے معاہدوں کو بھی تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے نہ ان پر سیاست کرنی چاہیے، یہ پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کو حل کرنے کی ایک کوشش ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی سستی کرنا کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ بجلی کو سستا کریں، یہ بہت پیچیدہ مسئلہ ہے لیکن حکومت اس ایجنڈے پر دن رات کام کر رہی ہے۔

انہوں نے بجلی کی چوری کی روک تھام کے لیے نگراں حکومت کے اقدامات کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ہمارے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی وجہ سے بجلی چوری کے خلاف سخت نوٹس لیا گیا، قومیں ہمیشہ مل کر آگے بڑھتی ہیں، یہ میری اور آپ کی بات نہیں،اجتماعی کاؤشیں کرنی ہوتی ہیں، ادارے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں تو قومیں بنتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:وزیرِاعظم شہباز شریف نے ملکی برآمدات کو 60 ارب ڈالر سالانہ پر پہنچانے کا ہدف دے دیا

 وزیراعظم نے کہاکہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر یہ 2 وہ ادارے ہیں جن کو ٹھیک کرنے میں  کامیاب ہوگئے تو ہماری ناؤ کنارے لگ جائے گی۔پاورسیکٹر اور ایف بی آر ضرور ٹھیک ہوں گے اور ہم کامیاب ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز نے نام لیے بغیر پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیاسی پارٹی سے پوچھتا ہوں 10سالہ دور میں ایک صوبے میں کیا کیا؟ بڑے بڑے نعرے لگائے، 300چھوٹے ڈیم تعمیر کرنے کی باتیں کیں، کیا ان کے صوبے میں ایک ڈیم بھی لگایا گیا؟ بتایا جائے 15سے 20میگاواٹ کا کونسا ڈیم بنایا؟۔

یہ بھی پڑھیں وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ بجلی سمیت تمام مسائل کو تحمل سے دیکھنا پڑے گا، آپ کو ’ایبسولوٹلی ناٹ‘ یاد ہوگا، بیٹھے بٹھائے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو خراب کیا گیا، ہم دوست ممالک سے تعلقات بحال کرنے کے لیے آج بھی کوشاں ہیں۔

 وزیراعظم شہباز نے کہا کہ بلوچستان کو ایک پسماندہ صوبہ سمجھا جاتا ہے، اس کی جتنی بھی معاونت کی جائے کم ہو گی لیکن آج دھرنا دینے والوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا کسی نے ان کے لیے بھی آواز بلند کی؟ بلوچستان کے لیے آواز نہ اُٹھانا سیاست برائے سیاست ہے۔

یہ بھی پڑھیں ’پی ڈبلیو ڈی‘ کا محکمہ ختم کرنیکا حکم، معاشی حالات نقصان پہنچانے والے اداروں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے، وزیراعظم

واضح رہے کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کے مطابق پارٹی بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمت پر حکومت کے فیصلے کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہونے کے مقصد سے سڑکوں پر احتجاج جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔

30 جون کو ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال کے دوران وفاقی حکومت نے بجلی کی قیمت میں 26 فیصد اضافے کی منظوری دی تھی۔ 13 جولائی کو عوام، جو پہلے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی کا خمیازہ بھگت رہے تھے، کو ایک اور جھٹکا لگا جب شہباز انتظامیہ نے مزید 20 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں : اسلام آباد آئی ٹی پارک جلد تعمیر کیا جائے، وزیر اعظم کی ہدایت

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ماہرین نے کراچی میں ایک پینل بحث کے دوران حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کو آمدنی کا ذریعہ بنانے کے فیصلے کی بات کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp