ارشد شریف قتل کی تحقیقات کیوں رکی ہوئی ہیں؟

جمعہ 2 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق مقدمے کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے گزشتہ روز ایک 5 رکنی بینچ تشکیل دیا جو جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت کرے گا۔ سماعت کی تاریخ بینچ کے اراکین کی دستیابی کے بعد طے کی جائے گی۔ اس سے قبل کینیا کی ہائیکورٹ نے ارشد شریف قتل کیس کو ’شناخت کی غلطی‘ کا مقدمہ قرار دیتے ہوئے، پولیس کو  ارشد شریف کے خاندان کو ایک کروڑ شلنگ ہرجانہ دینے کی ہدایت کی تھی۔

مقدمہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ دونوں جگہ زیر التوا ہے

ارشد شریف قتل کا مقدمہ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ دونوں جگہ پر زیرالتوا ہے۔ سپریم کورٹ نے 6 دسمبر 2022 کو اس مقدمے پر ازخود نوٹس کے ذریعے سے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس از خود نوٹس، لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ کمیٹی کے سپرد

آئی جی اسلام آباد پولیس اس کیس سے متعلق خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں گزشتہ روز ہونے والی سماعت انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ارشد شریف کے کینیا میں ہوئے قتل سے متعلق تحقیقات میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان اور کینیا کے درمیان باہمی قانونی معاونت سے متعلق معاہدے کا نہ ہونا ہے۔ تاہم خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نے کہا کہ امید ہے مستقبل میں یہ معاہدہ ہو سکتا ہے۔ باہمی قانونی معاونت یا ایم ایل اے 2 ملکوں کے درمیان ایک ایسا قانونی معاہدہ ہوتا ہے جس کے ذریعے سے 2 ملک کسی قضیے کی صورت میں ایک دوسرے سے قانونی معاونت طلب کر سکتے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ مقدمہ معروف صحافی حامد میر کی درخواست پر زیرسماعت ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ارشد شریف مقدمے کی درست تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنایا جائے۔

کینیا کی عدالت کا فیصلہ وہاں کی پولیس کے بیان کی تصدیق کرتا ہے۔

مزید پڑھیے: ارشد شریف قتل کیس: اسکاٹ لینڈیارڈ نے نوازشریف، مریم نواز کیخلاف تحقیقات بندکر دیں

صحافی ارشد شریف کو 22 اکتوبر 2022 کو افریقی ملک کینیا میں پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ کینیا کی پولیس نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا کہ یہ شناخت میں غلطی کا مقدمہ تھا۔

حالیہ فیصلے کے ذریعے کینیا کی ہائیکورٹ نے کینیا کی پولیس کے اس بیان پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ تاہم پاکستان میں معروف صحافی کے قتل کے محرکات سے متعلق عام لوگوں اور صحافی برادری کے ذہن میں بہت سارے سوالات ہیں جن کے جواب کسی آزاد تحقیقاتی کمیشن کی غیر جانبدارانہ رپورٹ کے ذریعے ہی ممکن ہیں۔ تاہم ارشد شریف کے قتل کو تقریبا 2 سال مکمل ہونے کو آئے ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی خاص تحقیقات سامنے نہیں آئیں بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ رک سا گیا ہو۔

سپریم کورٹ میں کارروائی

6 دسمبر 2022 کو سپریم کورٹ نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا تو 8 دسمبر 2022 کو وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی اور ایف آئی اے کے افسران پر مشتمعل ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی۔

مزید پڑھیں: کینیا کی عدالت کا فیصلہ، کرائے کے قاتلوں کو سزا مل گئی ماسٹر مائنڈز کو سزا ملنا باقی ہے، اہلیہ ارشد شریف

اسی سماعت پر وزارت خارجہ نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ وہ اس مقدمے میں مرکزی ملزم کو پاکستان لانے کی کوشش کرے گی لیکن تاحال ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔

خصوصی تحقیقاتی ٹیم سے پہلے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی رپورٹ

6 دسمبر 2022 کو سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے بعد وفاقی حکومت نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی لیکن اس سے قبل آئی بی اور ایف آئی اے افسران پر مشتعمل ایک فیکٹ فائنڈگ ٹیم بنائی گئی تھی جس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ارشد شریف کو منصوبہ بندی کے تحت ٹارگٹ کر کے قتل کیا گیا جس میں غیر ملکی لوگ ملوث تھے جن کا تعلق دبئی اور کینیا سے ہے۔

خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پاکستان میں تحقیقات مکمل کر چکی

گزشتہ ماہ ایک ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا کہ خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس مقدمے کی پاکستان میں تحقیقات مکمل کر چکی ہے جبکہ کینیا کے حکام سے مرکزی ملزمان وقار اور خرم کی حوالگی کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔

سپریم کورٹ خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ مسترد کر چکی

اس سے قبل مئی 2023 میں اس وقت کے چیف جسٹس، جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں ایک بینچ نے ارشد شریف مقدمے میں خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اسے دوبارہ رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp