چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، شیر افضل مروت کے حق میں کھڑے ہوگئے۔ وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن واپس کروانے کا اعلان کردیا۔
بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ کل عمران خان سے ملاقات کروں گا، ان کے سامنے ساری صورتحال رکھوں گا۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس وقت کون ہدایات جاری کر رہا ہے اور کون فیصلے لے رہا ہے۔ میرے علم میں یہ بات نہیں لائی گئی کہ عمران خان نے اس قسم کی کوئی ہدایات جاری کی ہیں۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کو آسانی سے مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی، شیر افضل مروت
ان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت کی رکنیت کیسے ختم کر دی گئی جب کسی کمیٹی نے ان کو بلایا تک نہیں، میں کل عمران خان سے ملاقات کروں گا اور اس نوٹیفیکیشن کو واپس کرواؤں گا۔ شیر افضل مروت ہماری پارٹی کے رکن ہیں اور عمران خان کے وفادار ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل فردوس شمیم نقوی کے دستخط سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شیر افضل مروت نوٹس پیریڈ پر تھے،نوٹس پیریڈ کے دوران انضباطی کمیٹی نے محسوس کیا کہ شیر افضل مروت کو پارٹی ضوابط کا کوئی خیال نہیں ہے، شیرافضل مروت خودکوپارٹی قوانین سے بالاتر سمجھتےہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر شیر افضل مروت ایک عزت دار شخص ہیں تو وہ قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیں۔
شیرافضل مروت کا ردعمل
پارٹی رکنیت ختم کیے جانے پر شیر افضل مروت نے اپنے ردعمل میں کہا ’میں پارٹی کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں لیکن ایک بات واضح کر دوں خان کا سپاہی تھا،ہوں اور رہوں گا اور اپنی حیثیت میں لیڈر کی رہائی کی جو کوشش کر سکا کروں گا۔‘
یہ بھی پڑھیں:شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت معطل، ڈسپلن کی خلاف ورزی پر انکوائری کمیٹی تشکیل
شیرافضل مروت نے کہا کہ میں قومی اسمبلی کی نشست کے حوالے سے حلقے اور قبیلے کے لوگوں کواعتماد میں لوں گا، میرے قائد کے کانوں میں میرے خلاف زہر گھولا گیا ہے، غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں، میں کوشش کروں گا لیڈر سے ملکر اپنا مؤقف ان کے سامنے پیش کروں۔
انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کو مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے۔ ’اگر وہ مطمعن نہ ہوئے تو سیٹ ان کی امانت ہے، اسی وقت واپس لوٹا دوں گا، مجھے یقین ہے میرا لیڈر جلد رہا ہوگا۔‘
شیر افضل مروت نے کہا کہ پارٹی کے اندر کسی لیڈر یا کارکن کی ان کی کسی فعل سے دل آزاری ہوئی ہو تو تہہ دل سے معذرت خوا ہیں۔ امید کرتے ہیں پارٹی رہنما میرے خلاف بیان بازی سے گریز کریں گے تاکہ باہمی احترام کے اصول پامال نہ ہوں۔
’کیونکہ میرے کوئی سیاسی عزائم نہیں، لہذا اس فیصلے کا میرے مستقبل پر مثبت یا منفی اثر نہیں پڑے گا ،لیکن مجھے افسوس رہے گا کہ مجھے باضابطہ سنے بغیر میرے خلاف یکطرفہ فیصلہ صادر کر دیا گیا۔‘